کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 106
نفلی نمازوں کے اوقات: نماز استسقاء کا وقت: اس کا وقت یہ ہے کہ سورج نکلتے ہی اس کو ادا کیا جائے۔ (ابو داؤد: ۱۱۷۳ اسے حاکم (المستدرک: ۱/۲۶۸) ابن حبان(ح۶۰۴) اور ذہبی نے صحیح کہا ہے۔) ٭:نماز استسقاء اس وقت پڑھی جاتی ہے جب قحط سالی ہو مینہ نہ برسے تو اللہ تعالی سے بارش طلب کرنے کے لیے یہ نماز (جس کا خاص طریقہ ہے )پڑھی جاتی ہے۔ نماز اشراق: وہ نماز جو طلوع آفتاب کے بعد ادا کی جاتی ہے اور یہی اس کا وقت ہے ۔ نماز چاشت: اس وقت یہ نماز پڑھی جائے جب شدتِ گرمی کی وجہ سے اونٹنی کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں۔ (مسلم:۷۴۸) یاد رہے نماز چاشت اور نما ز اوابین ایک ہی ہیں۔ نمازوتر: رات کے تمام حصوں میں نماز وتر پڑھنی مسنون ہے، اسی کا آخری وقت سحری تک ہے۔ (بخاری:۹۹۶،مسلم:۷۴۵) اس کا وقت نماز عشاء اور طلوع فجر کے درمیان ہے۔ (ابوداؤد:۱۴۱۸، صححہ الالبانی ،الصحیحہ:۱۰۸) امام ابن المنذر فرماتے ہیں کہ: ’’اجماع ہے کہ عشاء اور طلوع فجر کے درمیان کا سارا وقت وتر کا وقت ہے۔‘‘ (کتاب الاجماع:رقم۷۶) رات کی آخری نماز وتر ہونی چاہیے۔ (بخاری:۹۹۸،مسلم:۷۵۱)