کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 105
اول وقت نماز کی فضیلت:
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کون سا عمل افضل ہے ؟آپ نے فرمایا:’’اول وقت پر نماز پڑھنا۔‘‘(صحیح ابن خزیمہ:۳۲۷،صحیح ابن حبان:۲۸۰۔الموارد اسے حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا ہے المستدرک: ۱/۱۸۸، ۱۸۹ح۶۷۵)
تاخیر سے نماز پڑھنا منافق کا عمل ہے۔ (مسلم:۶۲۲)
یاد رہے کہ تمام نمازوں کو اول وقت پڑھنا افضل ہے لیکن نماز عشاء کو تاخیر سے پڑھنا افضل ہے۔
نماز جمعہ:
اس کا وقت یہ کہ جب سورج ڈھل جائے تو اس وقت یہ نماز پڑھی جائے۔ (بخاری:۹۰۴)
اس کو سردیوں میں جلد اور سخت گرمی میں دیر سے پڑھنا چاہیے۔ (بخاری:۹۰۶)
نماز عیدین:
ان کا وقت چاشت کا وقت ہے ۔سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ عید الفطر کے دن نماز کے لیے گئے ۔
امام نے نماز میں تاخیر کر دی تو وہ فرمانے لگے کہ:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم اس وقت نماز سے فارغ ہو چکے ہوتے تھے، راوی کہتا ہے کہ یہ چاشت کا وقت تھا۔‘‘
(ابوداؤد:۱۱۳۵ اسے حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا ہے)
فوت شدہ نماز کا وقت:
جو شخص نماز پڑھنی بھول جائے (یا سویا رہے) پس اس کا کفارہ یہ ہے جس وقت اسے یاد آئے (یا بیدار ہو)تو اس فوت شدہ نماز کو پڑھ لے۔ (بخاری:۵۹۷، مسلم:۶۸۴)