کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 104
نماز عصر: اس کا وقت ایک مثل سے شروع ہوتا ہے (الترمذی:۱۴۹وقال:حدیث ابن عباس حدیث حسن، اس کی سند حسن ہے، اسے ابن خزیمہ(ح۳۵۲)، ابن حبان (ح۲۷۹) ، ابن الجارود (ح۱۴۹)، الحاکم (۱/۱۹۳)، ابن عبد البر ،ابوبکر بن العربی،النووی وغیرھم نے صحیح کہا ہے۔‘‘ (نیل المقصودفی التعلیق علی سنن ابی داؤد:ح۳۹۳) امام بغوی اور نیموی حنفی نے حسن کہا ہے۔ (آثار السنن ص۸۹ح۱۹۴)کذا فی (ہدیۃ المسلمین:ص۲۵) اور سورج کے زرد ہونے تک رہتا ہے۔ (مسلم:۶۱۲) اس کا آخری وقت دو مثل تک ہے۔ (صحیح الترمذی:۱۲۷،۱۲۸) ویسے تو یہ نماز سورج کے زرد ہونے تک پڑھنی جائز ہے لیکن افضل یہ ہے کہ اس کو اول وقت پڑھا جائے۔ جس نے نماز عصر کی ایک رکعت پالی اس نے مکمل نماز پالی۔ (بخاری:۵۷۹،مسلم:۶۰۸) نماز مغرب: اس کا وقت غروب آفتاب سے شروع ہوتا ہے۔ (بخاری:۵۶۱، مسلم:۶۳۶) اور شفق کے غائب ہونے تک رہتا ہے۔ (مسلم:۶۱۲) نماز عشاء: شفق غائب ہوتے نماز عشاء کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔ (مسلم:۶۱۳) اور آدھی رات تک رہتا ہے۔ (مسلم:۶۱۲) اس نماز کو تاخیر سے پڑھنا افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کو تاخیر سے پڑھنا پسند کرتے تھے۔ (بخاری:۵۴۷، مسلم:۶۴۷)