کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 102
اس بات پر اجماع ہے کہ ظہر کا وقت زوال کے فورا بعد شروع ہو جاتا ہے۔ (الافصاح لابن ہبیرہ:۱/۷۲) گرمیوں میں ذرا دیر سے ٹھنڈی کر کے پڑھنی چاہیے۔ (بخاری:۵۳۶،مسلم:۶۱۵) اس کو اچھی طرح ٹھنڈی کر کے پڑھنا اس کا آخری وقت ہے۔ (مسلم:۶۱۳) ویسے تو یہ نماز ایک مثل تک پڑھنی جائز ہے لیکن افضل یہ ہے کہ اول وقت پڑھی جائے۔ زوال کا وقت یا مثل اول معلوم کرنے کا طریقہ: استاذ محترم حافظ عبدالمنان نور پوری حفظہ اللہ لکھتے ہیں: ’’زوال کا وقت معلوم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ کسی روز سورج طلوع ہونے سے تھوڑی دیر بعد تقریبا ایک فٹ زمین یا مکان کی سطح لیبل کے ساتھ ہموار کر لیں پھر تین چار انچ پرکار کھول کر اس سطح پر ایک دائرہ بنا لیں اس کے بعد دائرہ کے قطب (مرکزی نقطہ)پر تین انچ لمبا ایک دو سوتر موٹا سریہ یا اس کے مساوی لکڑی گاڑدیں، بایں طور کہ وہ شاکول(سایل) کے ساتھ سیدھے ہوں شروع شروع میں اس سریے یا لکڑی کا سایہ بطرف مغرب دائرہ سے باہر ہو گا،جب وہ سایہ سمٹتے سمٹتے دائرہ کی لکیر پر ٹھیک برابر ہو جائے تو وہاں (مدخل ظل در دائرہ)پر نشان لگا لیں پھر سایہ کی دائرہ سے بجانب مشرق نکلنے کا انتظرا کریں جب سایہ بڑھتے بڑھتے دائرہ کی لکیر پر پہنچے، تو وہاں بھی(مخرج ظل از دائرہ)پر نشان لگا دیں اس کے بعد جنوبا و شمالا ایک خط کھینچیں بایں طور کہ وہ شمالی محیط دائرہ سے شروع ہو کر مدخل اور مخرج کے عین وسط والے نقطہ سے گزرتا ہوا مرکز دائرہ کے نقطہ پر ہوتا ہوا دوسری جانب والے محیط جنوبی پر ختم ہو اور دائرہ کی تنصیف کر دے یہ خط خطِ نصف النہار کہلاتا ہے۔یہ عمل ایک دن میں ہوگا ۔‘‘