کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 100
نماز کااول وقت ہی فوت جائے۔ تنبیہ: وہ حدیث جس میں آتا ہے کہ:’’اذان اور اقامت کے درمیان اتنا فاصلہ کرو جتنے میں کوئی کھانے والا اپنے کھانے سے فارغ ہو سکے۔‘‘ (ترمذی:۱۹۵، یہ ضعیف ہے۔دیکھئے: فتح الباری:۲/۱۳۶) ۳۔ صبح کی اذان اور پہلی اذان کے درمیان کتنا وقت ہونا چاہیے؟سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ: ’’دونو ں اذانوں کا درمیانی وقت اتنا تھا کہ ایک (مؤذن )نیچے اترتا تو دوسرا (اذان کے) لیے چڑھتا۔‘‘ (صحیح البخاری:۱۹۱۸) استاذ محترم حافظ عبدالمنان نورپوری حفظہ اللہ لکھتے ہیں: ’’یہ رات والی اذان فجر کی اذان سے پہلے کہی جاتی تھی ۔منٹوں ،گھنٹوں میں اس وقفے کی تعیین کہیں وارد نہیں ہوئی۔‘‘ (احکام ومسائل:۱/۱۷۱) سحری اور اذان کے درمیان کتنا وقت ہونا چاہیے؟ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیاکہ اذان اور سحری کے درمیان کتنا وقت تھا؟تو انھوں نے جواب دیا:’’پچاس آیات پڑھنے کی مقدار کے برابر۔‘‘ (صحیح البخاری:۱۹۲۱) یا ساٹھ آیات کی مقدار کے برابر۔ (صحیح البخاری:۵۷۵) سحری کا وقت: سحری کا آخری وقت صبح صادق کے خوب نمایاں ہو جانے سے ہوتا ہے۔ (صحیح البخاری:۱۹۱۶، صحیح مسلم: ۱۰۹۰) نمازوں کے اوقات کے احکام: اس میں دو بحثیں ہیں ۱۔ فرضی نمازوں کے اوقات