کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 98
کیا یہ قرآن نہیں ہے ؟سو جس نے یہ گمان کیا کہ: اللہ تعالیٰ کا علم، اس کے اسماء اور اس کی صفات مخلوق ہیں وہ کافر ہے، اور اسکے کافر ہونے میں کوئی شک نہیں، جب اس کا عقیدہ ایسا ہو۔ یا اس کی رائے یا مذہب ہو، ایسا شخص ہمارے نزدیک کافر ہے۔‘‘[1]
ابو عبید قاسم بن سلام رحمہ اللہ کہتے ہیں:
’’ جس نے یہ کہا کہ قرآن مخلوق ہے، اس نے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھا، او ر اللہ تعالیٰ پر ایسی بات کہی جونہ یہود نے کہی ہے اورنہ ہی نصاری نے۔‘‘[2]
ابو زکریا یحییٰ بن یوسف زمی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
’’ میں نے عبد اللہ بن ادریس سے سنا، ان سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جو کہتا تھا قرآن مخلوق ہے۔ تو انہوں نے کہا: ’’ کیا وہ انسان یہود میں سے ہے ؟۔ کہا نہیں۔ پھر کہا: کیا وہ عیسائیوں میں سے ہے؟ کہا نہیں۔ کہا: کیا وہ مجوس میں سے ہے ؟ کہا: نہیں۔ پوچھا: پھر کن لوگوں میں سے ہے ؟ کہا اہل ِ توحید میں سے ہے۔ تو آپ نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کہ پناہ ! کہ ایسا انسان اہل ِ توحید میں سے ہو۔ یہ انسان زندیق ہے اور جس نے یہ گمان کیا کہ قرآن مخلوق ہے، یقیناً اس نے یہ گمان یا کہ اللہ تعالیٰ مخلوق ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ سو رحمن مخلوق نہیں ہوسکتا اور رحیم مخلوق نہیں ہوسکتا۔اللہ تعالیٰ ہر گز مخلوق نہیں ہے۔ یہ(عقیدہ کہ قرآن مخلوق ہے) زندیقیت کی اصل ہے۔ ‘‘[3]
محمد بن حسین آجری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’امام احمد بن حنبل-رحمہما اللہ-نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت کردہ حدیث:((إن أول ما خلق اللّٰه[ من شيئ] القلم۔)) ’’ بیشک اللہ تعالیٰ نے تمام اشیاء میں سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا ‘‘ سے-ان لو گوں پربہت قوی حجت قائم کی ہے-جو کہتے ہیں: ’’ بیشک قرآن مخلوق ہے۔‘‘گویا کہ آپ کا کہنا ہے: ’’ کلام قلم کے پیدا کرنے سے پہلے موجود تھا۔ جب کہ تمام اشیاء میں اللہ تعالیٰ کی سب سے پہلی تخلیق قلم ہے۔ یہ اس بات پر دلیل ہے کہ اللہ کا کلام مخلوق نہیں ہے، اس لیے کہ یہ تخلیقات سے پہلے بھی موجود تھا۔حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں: ’’ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا کیا، اور اس سے کہا: لکھ۔ قلم نے کہا: کیالکھوں ؟(رب نے)کہا: جو کچھ قیامت تک ہونے والا ہے، پھر اس کے بعد دوات کو پیدا کیا، اور اس کی پیٹھ پر زمین کو پھیلا دیا۔ یہی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {ن
[1] صحیح، رواہ عبدالرزاق في المصنف 170، مختصر الشریعہ 59۔
[2] رواہ عبدالرزاق في المصنف 177، السنۃ لعبداللّٰه بن احمد 71، مختصر الشریعہ 61۔
[3] مصنف 161۔ لالکائی 431۔ مختصر الشریعہ ص 57۔