کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 95
قبلہما و بعدہما، و المراء فیہ کفر۔))
’’قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام، اس کا نازل کردہ، اور اس کا نور ہے۔ جو کہ مخلوق نہیں ہے۔ اس لیے کہ قرآن اللہ تعالیٰ ہی سے ہے، اور جو چیز اللہ کی طرف سے ہو، وہ مخلوق نہیں ہے۔ یہی مالک بن أنس، احمد بن حنبل اور ان سے پہلے اور بعد کے فقہاء رحمۃ اللہ علیہم کا قول ہے۔اور اس میں شک کرنا کفر ہے۔‘‘
شرح:… قدیم اور جدید ہر دور کے مسلمانوں کا یہ متفق علیہ قول رہا ہے کہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، مخلوق نہیں۔اس لیے کہ قرآن اللہ تعالیٰ کا علم ہے، اور اللہ کا علم مخلوق نہیں ہوسکتا۔ اس پر کتاب اللہ، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اور اقوال صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کئی ایک دلائل موجود ہیں۔ جن کا انکار فرقہ جہمیہ اورخوارج کے علاوہ کسی کو نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَاِنْ اَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ اسْتَجَارَکَ فَاَجِرْہُ حَتّٰی یَسْمَعَ کَلٰمَ اللّٰہِ ثُمَّ اَبْلِغْہُ مَاْمَنَہٗ ﴾(التوبہ: 6)
’’ اور اگر کوئی مشرک تم سے پناہ کا خواستگار ہو تو اس کو پناہ دو یہاں تک کہ کلامِ الٰہی سننے لگے پھر اس کو امن کی جگہ واپس پہنچا دو۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿اَفَتَطْمَعُوْنَ اَنْ یُّؤْمِنُوْا لَکُمْ وَقَدْ کَانَ فَرِیْقٌ مِّنْہُمْ یَسْمَعُوْنَ کَلٰمَ اللّٰہِ ثُمَّ یُحَرِّفُوْنَہٗ مِنْمبَعْدِ مَا عَقَلُوْہُ وَہُمْ یَعْلَمُوْن﴾(البقرۃ: 75)
’’ کیا تم امید رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے(دین کے) قائل ہو جائیں گے؟(حالانکہ) ان میں سے کچھ لوگ کلامِ الٰہی(یعنی تورات) کو سنتے پھر اسے سمجھ لینے کے بعد اس کو جان بوجھ کر بدلتے رہے ہیں۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ الَّذِیْ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَکَلِمٰتِہٖ وَاتَّبِعُوْہُ لَعَلَّکُمْ تَہْتَدُوْنَo﴾(الاعراف: 158)
’’ تو اللہ پر اور اُس کے رسول پیغمبر اُمّی(صلی اللہ علیہ وسلم) پر، جو اللہ پر اور اُس کے [تمام ] کلام پر ایمان رکھتے ہیں، ایمان لاؤ اور اُن کی پیروی کرو تاکہ ہدایت پاؤ۔‘‘
اور ارشادِ ربانی ہے:
﴿یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّبَدِّلُوْا کَلَامَ اللّٰہِ ﴾(الفتح: 15)
’’ وہ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے کلام کو تبدیل کردیں۔‘‘
نیز فرمان ِ الٰہی ہے: