کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 91
فَأَمَّا الَّذِیْنَ فیْ قُلُوبِہِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَہَ مِنْہُ ابْتِغَائَ الْفِتْنَۃِ وَابْتِغَائَ تَأْوِیْلِہِ وَمَا یَعْلَمُ تَأْوِیْلَہُ إِلَّا اللّٰہُ ﴾(آل عمران: 7)
’’وہی تو ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی۔ جس کی بعض آیتیں محکم ہیں(اور) وہی اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ ہیں۔ تو جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ متشابہات کا اتباع کرتے ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں اور مرادِ اصلی کا پتہ لگائیں حالانکہ مرادِ اصلی اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔‘‘
ایسے لوگ اپنے مذہب کی تائید میں بذیل آیات پیش کرتے ہیں:
﴿وَہُوَ اللّٰہُ فِیْ السَّمَاوَاتِ وَفِیْ الأَرْضِ﴾(الانعام:3)
’’ اور آسمان اور زمین میں وہی(ایک) اللہ ہے۔‘‘
نیز یہ آیت مبارکہ:
﴿وَہُوَ الَّذِیْ فِیْ السَّمَائِ إِلَہٌ وَفِیْ الْأَرْضِ إِلَہٌ﴾(الزخرف:84)
’’ اور وہی(ایک) آسمانوں میں معبود ہے اور(وہی) زمین میں معبود ہے۔‘‘
ان آیات سے ایسے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں جن کے پاس کوئی علم نہیں ہے۔ حالانکہ اہل علم اور اہل حق کے ہاں اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَہُوَ اللّٰہُ فِیْ السَّمَاوَاتِ وَفِیْ الأَرْضِ یَعْلَمُ سِرَّکُمْ وَجَہرَکُمْ وَیَعْلَمُ مَا تَکْسِبُونَ﴾
(الانعام: 3)
’’ اور آسمان اور زمین میں وہی(ایک) اللہ ہے تمہاری پوشیدہ اور ظاہر سب باتیں جانتا ہے اور جو تم عمل کرتے ہو سب سے واقف ہے۔‘‘
اہل علم کا کہنا ایسے ہی ہے جیسے کہ سنت میں آیاہے، یعنی: ’’ بیشک اللہ تعالیٰ عرش پر ہے، اور اس کا علم تمام خلق کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ وہ ہر خفیہ اور اعلانیہ چیز کا جاننے والا ہے، کوئی بھی چیز اس کے علم سے باہر نہیں ہے۔ وہ جہری باتوں کا بھی جاننے والا ہے، اور دلوں کے خفیہ حال بھی جانتا ہے۔ وہ ہمارے دل کی دھڑکنوں، اور ارادوں سے واقف ہے۔
اور سورت زخرف والی آیت: ﴿وَہُوَ الَّذِیْ فِیْ السَّمَائِ إِلَہٌ وَفِیْ الْأَرْضِ إِلَہٌ﴾ اس سے مراد یہ ہے کہ اہل سماوات کا معبود بھی وہی اللہ ہے، اور اہل زمین کا معبود برحق بھی وہی اللہ تعالیٰ ہے۔ اسی کی عبادت اور پوجا آسمانوں میں ہوتی ہے، اور اس کا حکم چلتا ہے اور اسی کی سچی عبادت زمین میں بھی ہوتی ہے اور اسکے توحید پرست بندے قیامت تک اس کی توحید کی دعوت دیتے رہیں گے، اور اس کی عبادت کرتے رہیں گے، اور لوگوں کو اس طرف بلاتے رہیں گے، اللہ معبود برحق کے علاوہ زمین میں جتنے بھی خودساختہ معبودوں کو پوجا جائے، ان کی عبادت غلط اور باطل ہے، اور