کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 88
اس نے جھوٹ بولا۔ اس لیے کہ سلف کا کلام اس جھوٹے کی تہمت کے بر عکس ہے۔ ‘‘[1]
اور جن کا عقیدہ حلول واتحاد کا ہے۔ اگلے حاشیہ میں تفصیل آرہی ہے۔
امام ابو بکر الخلال نے اپنی کتاب ’’ السنۃ ‘‘ میں اپنی سند سے اسحق بن راہویہ سے اس آیت: ﴿الرَّحْمَنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوَی ﴾ کی تفسیر میں نقل کیا ہے: ’’ اہل علم کا اس بات پر اجماع ہے کہ: ’’ بیشک وہ-اللہ تعالیٰ-عرش کے اوپر مستوی ہے اور ساتویں زمین کے نیچے تک ہر چیز کو جانتا ہے۔‘‘
امام ذہبی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب العلو میں عبد الرحمن بن ابی حاتم سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں:
’’ میں نے اپنے والد اور ابو زرعہ-رحمۃ اللہ علیہم-سے ’’أصول الدین ‘‘ میں اہل ِ سنت و الجماعت کے مذہب کے بارے میں پوچھا، کہ انہوں نے مختلف علاقوں کے علماء کو کس مذہب پر پایا، اور ان کا کیا عقیدہ ہے؟ تو انہوں نے کہا:’’ہم نے تمام شہروں: عراق، حجاز، مصر، شام اور یمن میں علمائے کرام کو اس مذہب پر پایا کہ ان کا عقیدہ تھا:’’ بیشک اللہ تعالیٰ عرش پر ہے، اور اپنی مخلوق سے جدا ہے، جیسا کہ اس نے اپنے اوصاف اپنی کتاب میں بیان کیے ہیں، اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے بغیر کیفیت کے بیان ہوئے ہیں اور بیشک وہ اپنے علم سے تمام اشیاء کا احاطہ کیے ہوئے ہیں۔ اس کی مانند کچھ بھی نہیں ہے، وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے ‘‘[2]
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے منقول ہے: ’’ جس انسان نے کہا: ’’ میں نہیں جانتا کہ میرا رب آسمان میں ہے یا زمین میں، اس نے کفر کیا، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿الرَّحْمَنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوَی﴾(رحمن عرش پر مستوی ہے)۔
اس کا عرش سات آسمانوں کے اوپر ہے اور وہ اعلی علیین میں ہے، اور اسے اوپر پکارا جاتا ہے، نہ کے نیچے۔ [3]
مصنف رحمۃ اللہ علیہ کا فرمان:(اس کے علم سے کوئی جگہ خالی نہیں ہے …):
اللہ تعالیٰ اپنی ذات کے اعتبار سے عرش پر مستوی ہیں۔ مگر اپنے علم کے اعتبار سے کائنات کے ذرہ ذرہ کا احاطہ کئے ہوئے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿إِنَّ اللّٰہَ لَا یَخْفَیٰ عَلَیْہِ شَیْء ٌ فِیْ الأَرْضِ وَلَا فِیْ السَّمَائِ﴾(آل عمران: 5)
’’ اللہ(ایسا خبیر و بصیر ہے کہ)کوئی چیز اُس سے پوشیدہ نہیں۔ نہ زمین میں اور نہ آسمان میں۔‘‘
اللہ تعالیٰ کا زمین اور زیر زمین کے رازوں کوجاننا، تحت الثری کے امور سے خبردار ہونا اس کے عرش پر ہونے کے منافی نہیں ہے۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ ہر ایک چیز کااحاطہ کیے ہوئے ہے، اور کوئی بھی چیز اس کا احاطہ نہیں کرسکتی۔تمام
[1] الارشاد الی صحیح الاعتقادوالرد علی أہل الشرک والإلحاد: شیخ صالح بن فوزان بن عبد اللّٰه آل فوزان 1/ 140۔
[2] اثبات صفۃ العلو 1/ 128۔
[3] الصفات الإلٰہیۃ في الکتاب والسنۃ النبویۃ/ڈاکٹر محمد أمان بن علی الجامی ۔ 84۔