کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 74
9۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((واعلم أن الخروج من الطریق علی وجہین: أما أحدہما: فرجل [قد] زلّ عن الطریق وہو لا یرید إلا الخیر، فلا یقتدی بزلتہ، فإنہ ھالک۔وآخر: عاندَ الحقَ وخالف من کان قبلہ من المتقین، فہو ضالٌ مضلُ، شیطان مرید في ہذہ الأمۃ۔ حقیقٌ علی من یعرفہ أن یحذِّر الناس منہ ویبیِّن للناس قِصتہ، لئلا یقع أحد في بدعتہ، فیہلک۔)) ’’جان لیجیے کہ صراط مستقیم سے خروج کے دو طریقے ہیں: پہلاطریقہ:یہ ہے کہ ایک شخص اس راہ ِحق سے ہٹ جائے اور اس کا ارادہ صرف خیر خواہی کا ہو۔ تو اس شخص کی گمراہی کی اقتدا نہیں کی جائے گی، بیشک یہ ہلاکت کا راستہ ہے۔ دوسرا طریقہ: جو شخص حق کی عداوت رکھتا ہو، اور وہ اپنے سے پہلے متقی اورنیک لوگوں کی مخالفت کرتا ہو۔ تو ایسا شخص خود بھی گمراہ ہے اور دوسرے لوگوں کو بھی گمراہ کرنے والااور اس امت کا شیطان مردود ہے اور جو شخص اس کی حقیقت جان لے، اس پر واجب ہے کہ وہ دوسرے لوگوں کو اس سے بچائے اور ان کے سامنے اس کی حقیقت واضح کرے۔تاکہ کوئی اس کی بدعتوں کا شکارہوکر ہلاک نہ ہوجائے۔‘‘ شرح:…جب شیخ رحمہ اللہ نے اہل حق کے لیے صحیح اورحق راہ واضح کی، تو اب انہوں نے اس راہ ِ حق سے ہٹ جانے کے دو اسباب لکھے ہیں۔ حقیقت میں یہ مسئلہ عالم کی لغزش سے تعلق رکھتاہے۔ حق و سنت سے خروج صرف ان دو ہی راہوں سے ممکن ہے۔ پہلی قسم: …بغیر کسی ارادہ وعزم کے انسان اس راہ حق سے ہٹ جائے۔نیک نیتی کے ساتھ خیر کامتلاشی تھا، اس کے عزائم اچھے تھے، مگر اس خیر تک پہنچ نہیں سکا۔ اس کا سنت سے خارج ہونا عالم یا طالب علم کا اجتہاد ہو، جس میں وہ غیر کی تلاش میں راہ سے ہٹ جائے۔اور اس کاگمان یہ ہو کہ وہ راہ ِ حق پر ہے۔ اس صورت میں مذکورہ مسئلہ میں اس عالم کی بات نہیں مانی جائے گی اور اس سے اس عالم کی قدر و منزلت میں فرق بھی نہیں آئے گا۔شروع سے لے کر آج تک کتنے ہی علماء ایسے گزرے ہیں جن سے کوئی نہ کوئی انفرادی مسئلہ غلطی کا شکار رہا، اور ان سے ایسی لغزشیں ہوتی رہی ہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں ایسے علماء پیدا کیے ہیں، جو اس لغزش کی نشاندھی کریں، اور دین کی حفاظت کریں۔اس لیے کسی کی بھی بات کو حتی کہ عالم کے کلام کو کتاب وسنت کے ترازوسے پرکھا جائے گا، صرف اکابر پرستی میں آکر اس پر اندھے پن کا مظاہر ہ نہیں کیا جائے گا۔ دوسری قسم:… بدعتی کی خواہش پرستی سے تعلق رکھتی ہے، جسے شیطان نے گمراہ کردیا ہے۔ایسا انسان حق بات کو جانتا ہے، اور اس پر راہِ حق واضح ہوتی ہے، مگر وہ جان بوجھ کر لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے ایسا کرتا ہے۔