کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 73
بلکہ کوشش کرکے دین کو اس کے اصل مصادر اور اہل علم علمائے ربانیین سے ہی لینا چاہیے جو اس دین کے سچے محافظ ہیں، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
’’ اس علم(قرآن وسنت) کو ایک جماعت کے بعد دوسری عادل جماعت حاصل کرے گی، جو اس علم سے غلو کرنے والوں کی تحریف اور اہل ِ باطل لوگوں کی جھوٹی باتوں اور جاہلوں کی تحریف سے بھی اس کو پاک کرے گی۔‘‘[1]
وہ اسباب جن کی بنا پر اکثر خلق خدا گمراہ ہوتی ہے ان میں سب سے بڑا سبب اندھی تقلید ہے۔ امام شاطبی رحمہ اللہ نے احکام شریعت کے لحاظ سے لوگوں کو تین گروہوں میں تقسیم کیا ہے۔
1۔ جو شخص احکام ِ شریعت میں اجتہاد کرسکتا ہو، اس کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ اپنے اجتہاد کے مطابق عمل کرے۔
2۔ صرف اور صرف مقلد ہو، علم سے بالکل کورا ہو، اس کو ایک رہنما کی ضرورت ہوتی ہے جو اس کی رہنمائی کرے۔
3۔ وہ انسان جو اجتہاد کے درجہ کو نہ پہنچا ہو، لیکن وہ دلیل اور اس کے مواقع استعمال کو جانتا ہو، اور راجح اور مرجوح قرار دینے میں اس کا ذہن صحیح کام کرتا ہو۔
یہ آخری قسم ان دونوں سابقہ قسموں کے درمیان میں ہے۔ اگر اس کی ترجیح پر اعتماد کریں تویہ مجتہد کے حکم میں ہے۔اور اگر اس کی ترجیح پر اعتماد نہ کریں تو وہ عام لوگوں کے حکم میں ہے۔ جس کے بارے میں علمائے کرام نے متبع ’’ اتباع کرنے والے ‘‘ کا حکم لگایا ہے۔
لیکن ان تمام امور میں کسی کے اجتہاد پرچلنا ان اجتہادی مسائل میں جائز ہے جن کے بارے میں کتاب و سنت میں کوئی ایسی دلیل نہ ملے جس کی طرف اس مسئلہ کے حل کے لیے رجوع کیا جائے۔ کتاب و سنت سے دلیل کی موجودگی میں اس کی اتباع لازمی ہے، اجتہاد وہاں پر کام نہیں دے گا۔
گمراہی کے اسباب
[ہدایت اورگمراہی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں، وہ جسے چاہے ہدایت سے نواز دے اور جسے چاہے گمراہ کردے۔اس کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے ’’خیر و شر ‘‘دونوں راہیں واضح کردی ہیں اور اسے اس دنیا میں یہ اختیار دیا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے راہ منتخب کر لے۔ فطرت کو اپنانے والا انسان راہ ِ حق پر ہی قائم رہتا ہے۔اس کی گمراہی کے اسباب میں شیطانی ہتھکنڈوں کے ساتھ ساتھ بیرونی عوامل کا اثر ہوتا ہے جنہیں یہاں پر مصنف رحمہ اللہ بیان کررہے ہیں۔دراوی عفی اللہ عنہ]
[1] السنن الکبری للبیہقي، ح: 20700۔ مسند الشامیین بروایۃ أبي ہریرۃ، ح: 599 ۔ مجمع الزوائد عن عبد اللّٰه بن عمر، ح: 601۔