کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 72
مسلمان ایک دوسرے کو ہلا ک کریں گے اور قیدی بنائیں گے۔ ‘‘[1] یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیرونی دشمنوں یہود و نصاری سے اس امت کے بارے میں اتنا خدشہ نہیں تھا، جتنا داخلی آزمائشوں اور تکلیفوں سے تھا۔ یہ داخلی دشمن گمراہ کرنے والے حکمران اور شکوک و شبہات پیدا کرنے والے داعی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ الَّذِیْنَ یَتَرَبَّصُوْنَ بِکُمْ فَاِنْ کَانَ لَکُمْ فَتْحٌ مِّنَ اللّٰہِ قَالُوْٓا اَلَمْ نَکُنْ مَّعَکُمْ وَاِنْ کَانَ لِلْکٰفِرِیْنَ نَصِیْبٌ قَالُوْٓا اَلَمْ نَسْتَحْوِذْ عَلَیْکُمْ وَنَمْنَعْکُمْ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ ط فَاللّٰہُ یَحْکُمُ بَیْنَکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ط وَلَنْ یَّجْعَلَ اللّٰہُ لِلْکٰفِرِیْنَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ سَبِیْلًا ﴾(النساء: 141) ’’ جو آپ کو دیکھتے رہتے ہیں اگر اللہ کی طرف سے آپ کوفتح ملے تو کہتے ہیں کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے اور اگر کافروں کو(فتح) نصیب ہو تو(اُن سے) کہتے ہیں کہ کیا ہم تم پر غالب نہیں تھے اور تم کو مسلمانوں(کے ہاتھ) سے بچایا نہیں؟ تو اللہ آپ میں قیامت کے دن فیصلہ کر دے گا اور اللہ کافروں کو مومنوں پر ہرگز غلبہ نہیں دے گا۔‘‘ داخلی دشمنوں کی خطرناکی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے علامہ ابن قیم جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ ابو الوفا علی بن عقیل رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ہمارے شیخ ابو الفضل ہمدانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’بدعتی ٹولہ اسلام کے لیے ملحدین سے بھی زیادہ نقصان دہ ہے۔ کیونکہ ملحدین دین کو بیرونی ذرائع سے بگاڑنے کی کوشش کرتے ہیں، جب کہ بدعتی ٹولہ دین کو اندرونی طور پر کمزور کرنا چاہتا ہے۔ ان کی مثال اس شہر والوں کی سی ہے جو شہر کے حالات کو بگاڑنا چاہتے ہیں، اور ملحدین کی مثال ان لوگوں کی سی ہے جو باہر سے آکر ان کا ساتھ دیتے ہیں، تو اہل ِ شہر قلعوں اور شہر پناہ کا دروازہ کھول دیتے ہیں۔(تاکہ بیرونی مدد گار اندر داخل ہوسکیں)۔ لہٰذا یہ ٹولہ اسلام کے لیے اندرونی دشمن ہونے کی وجہ سے زیادہ خطرناک ہے(یہ آستین کے سانپ ہیں)[2] مصنف کا قول:(… اس کی وجہ سے جہنم میں گر جاؤ): یہاں پر مصنف رحمہ اللہ نے اندھی اور جامد تقلید کے رد کی طرف اشارہ کیا ہے۔ احکام شریعت کے بارے میں کسی کے قول کو خواہشات اور آراء کے مطابق نہیں لیا جائے گا، بلکہ دیکھا جائے گا کہ اس کی اصل کیا ہے؟ اس لیے کہ بعض جہلاء اور اہل کلام جھوٹی اور تحریف شدہ باتیں اپنی طرف سے دین میں داخل کردیتے ہیں۔جو در حقیقت دین نہیں ہوتیں، مگر یہ لوگ اپنی جہالت اور گمراہی کی وجہ سے اسے بھی دین ہی سمجھتے ہیں۔ ان سے دور رہنا اور بچ کر رہنا واجب ہے۔
[1] مسلم کتاب الفتن، ح: 2889۔ سنن أبی داؤد، کتاب الفتن، ح: 4252۔ [2] الموضوعات 1/ 51۔