کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 69
ایک طوفان کھڑا کردیتی ہیں، اور امت تفریق کا شکار ہوجاتی ہے اور پھر وہ مرحلہ آتا ہے کہ ان بدعات سے نجات ملنا نا ممکن ہوجاتا ہے۔
مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:(بیشک چھوٹی بدعتیں بڑھتی رہتی ہیں…):
کوئی بھی بدعت شروع میں اس جذبہ سے نہیں پھیلتی کہ اس میں کوئی برائی اور قباحت ہے۔ بلکہ اس کے پیچھے حق اور نیکی کی محبت کا جذبہ کارفرما ہوتا ہے جس کی بنیاد جاہلانہ خیر خواہی پر ہوتی ہے، اگر ان میں کچھ ذرہ بھر بھی علم اورعقل ہوتی تو اپنی اس محبت کو قرآن و سنت کی کسوٹی پر پرکھ لیتے۔ سیدناحضرت ابو موسیٰ الأشعری رضی اللہ عنہ سیدناحضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور فرمانے لگے: ابو عبد الرحمن ! میں نے ابھی مسجد کے اندر ایک چیز دیکھی ہے، جو مجھے عیب دار لگی۔ مگر الحمد للہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس میں خیر و بہتری ہے۔ سیدناحضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ وہ کیا ہے ؟
ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ: میں نے مسجد میں چند لوگوں کو مسجد میں حلقہ بنائے بیٹھے دیکھاہے، وہ بیٹھ کر نماز کا انتظار کررہے تھے۔ ان کے ہاتھوں میں کنکریاں تھیں، اور ان میں سے ایک آدمی ان کو حکم دیتا: ’’ سودفعہ اللّٰہُ اَکْبَرُ کہو، وہ لوگ ’’اللّٰہُ اَکْبَرُ ‘‘ کہتے، اور پھر وہ ان کو کہتا: سو بار ’’لَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ ‘‘ کہو، وہ سوبار’’ لَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ‘‘ کہتے۔ پھر وہ ان سے کہتا کہ سو بار ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ ‘‘ کہو، وہ:سو بار’’سُبْحَانَ اللّٰہِ ‘‘ کہتے۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’ آپ نے ان سے کیوں نہ کہا کہ وہ اپنی برائیاں اس طرح گنیں، اور ان کو آپ یہ ضمانت دیں کہ اس طرح کرنے سے ان کی نیکیاں بھی ضائع نہ ہوں گی۔حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: پھر حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ چل پڑے، یہاں تک کہ ان حلقوں میں سے ایک حلقے والوں کے پاس کھڑے ہوگئے۔ ان سے کہا: ’’ تم یہ کیا کررہے ہو؟ انہوں نے کہا: اے ابو عبد الرحمن ! یہ کنکریاں ہیں جن پر ہم اللّٰه اکبر، لا إلہ إلا اللّٰه، اور سبحان اللّٰہ گنتے ہیں۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’ تم ان پر اپنے گناہوں کو گنو۔ میں تمہیں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ اس طرح تمہاری نیکیاں بھی ضائع نہیں ہوں گی۔ اے امت ِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! افسوس تم لوگ کتنی جلدی ہلاکت کی طرف چل پڑے۔ ابھی تو تمہارے اندر تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کتنے ہی صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین موجود ہیں اور یہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے موجود ہیں، جو ابھی پرانے نہیں ہوئے، اور ان کے برتن ابھی نہیں ٹوٹے۔
اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! بے شک تم(اپنے زعم میں) ایسی ملت ودین پر ہو جو ملت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ہدایت یافتہ ہے، یا پھر تم گمراہی کا دروازہ کھولنے والے ہو۔ ان لوگوں نے کہا: اے ابو عبد الرحمن ! ہم تو صرف خیر خواہی کا ارادہ رکھتے ہیں۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: