کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 65
کفر اعتقادی:… اس کی وجہ سے انسان ملت اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔
کفر عملی:… کفر عملی کی وجہ سے انسان اس وقت تک دائرہ ِ اسلام سے خارج نہیں ہوتا جب تک وہ ایسے کام نہ کرے جو اسلام کے صریح مخالف ہوں، جیسے بتوں کو سجدہ کرنا، قرآن مجید کی توہین کرنا، یا انبیاء کرام علیہم السلام میں سے کسی ایک نبی کو گالی دینایا ان کا ٹھٹھہ و مذاق اڑانا، اور ان میں عیب جوئی کرنا اور نقص نکالنا وغیرہ۔
جو شخص عقیدہ کے معاملات میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے خلاف عقیدہ رکھتا ہو، اس کا شمار کفر اعتقادی کے مرتکب افراد میں ہوگا اور اس سے کوئی تأویل وغیرہ قبول نہیں ہوگی۔ جیسے کہ روافض، معتزلہ، شیعہ اور خوارج وغیرہ(اور موجودہ دور میں بہائی، قادیانی، بابی، اور ذکری فرقے۔ ان سب کے عقائد حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے عقائد اور ان کے علم و عمل کے خلاف ہیں، اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس شر سے محفوظ رکھے)۔
چونکہ مذکورہ بالا فرقوں میں سے بعض کلمہ گو ہونے کا بہانہ بناکر اپنے کفریہ عقائد کے حق حجت پیش کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ: ائمہ اسلام کا قول ہے:((لا نکفِّرُ أھلَ القبلۃ۔))’’ ہم اہل قبلہ کو کافر نہیں کہتے۔‘‘اس لیے اہل قبلہ کی تکفیر جائز نہیں ہے۔اس مسئلہ کی پوری تفصیل پیرایہ نمبر 50 کی شرح میں آرہی ہے، وہاں اس کا مطالعہ بہت ہی ضروری بھی ہے اور فائدہ مند بھی۔
بدعت کا انجام
6۔ مصنف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
((واعلم أن الناس لم یبتدعوا بدعۃ قط حتی ترکوا من السنۃ مثلہا، فاحذر المحدثات من الأمور، فإن کلّ محدثۃ بدعۃ، وکل بدعۃ ضلالۃ، والضلالۃ وأہلہا في النار۔))
’’اور جان لیجیے کہ: ’’ بیشک لوگوں نے دین میں کوئی بدعت نہیں ایجاد کی، مگر اس کی جگہ سنت میں سے اس جیسی چیز کوچھوڑاہے۔ پس بدعت کے کاموں سے بچ کررہیے۔ بیشک(دین میں) ہر ایک نیا کام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور گمراہی اور گمراہی پر چلنے والے جہنم میں ہیں۔ ‘‘
شرح:… مذکورہ پیرایہ بہت بڑی حکمت ہے جوکہ سلف ِ صالحین سے منقول ہے۔ یعنی بدعت کے بڑے اسباب میں سے ایک اہم سبب سنت کا ترک کردینا ہے۔اس لیے کہ سنت اور بدعت کے دو متضاد چیزیں ہیں جن کا ایک جگہ پر جمع ہونا نا ممکن ہے۔ ایسے نہیں ہوسکتا کہ کوئی انسان سنت پر کاربند بھی ہو اور بدعتی بھی ہو۔ یہی وجہ ہے کہ اہل بدعت ہمیشہ سے اہل حق یعنی اہل سنت سے بغض ر کھتے چلے آئے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ فلاں حدیث میں اس کام کی ممانعت ہے، یا حدیث نے ایسا کرنا حرام ٹھہرایا ہے، تو یہ لوگ اپنے بغض و حسد اور نفرت کو چھپا