کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 59
کی مخالفت امور ِ دین میں سے کسی بھی چیز میں کی، اس نے یقیناً کفر کا ارتکاب کیا۔
شرح:… مصنف رحمۃ اللہ علیہ کافرمان:(دین اللہ تعالیٰ کی طرف سے آیا ہے)سے مراد یہ ہے کہ بیشک دین اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی ہے۔ اس کے علاوہ کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ لوگوں کے لیے دین اور شریعت مقرر کرے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿اَمْ لَہُمْ شُرَکَائُ شَرَعُوْا لَہُمْ مِّنْ الدِّیْنِ مَا لَمْ یَاْذَنْ بِہٖ اللّٰہُ وَلَوْلَا کَلِمَۃُ الْفَصْلِ لَقُضِیَ بَیْنَہُمْ وَاِنَّ الظٰلِمِیْنَ لَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ﴾(الشوری: 21)
’’کیا ان لوگوں نے(خدا کے) شریک بنارکھے ہیؤ جوان کو دین کا وہ رستہ بتلاتے ہیں جس کا خدانے حکم نہیں دیا اور اگر چکی ہوئی بات نہ ہوتی تو(اب تک کب کا) ان کا فیصلہ ہوچکا ہوتا اور گناہگاروں(نافرمانوں) کو بے شک تکلیف کاعذاب(ایک دن ضرور)ہونا ہے۔‘‘
دین تو وہی ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ اور مقرر شدہ ہے، جسے انبیاء کرم علیہم السلام نے پوری امانت و وضاحت کے ساتھ اپنے ماننے والوں تک پہنچایا، فرمان ربانی ہے:
﴿شَرَعَ لَکُمْ مِّنْ الدِّیْنِ مَا وَصَّی بِہٖ نُوحًا وَّالَّذِیْ اَوْحَیْنَا اِلَیْکَ وَالَّذِیْ اَوْحَیْنَا اِلَیْکَ وَمَا وَصَّیْنَا بِہٖ اِبْرٰہِیْمَ وَمُوْسٰی وَعِیْسٰی اَنْ اَقِیْمُوْا الدِّیْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِیْہِ ﴾(الشوری:13)
’’(لوگو) اس خدا نے تمھارے لیے دین ٹھہرایا جس دین پر نوح(پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم)کو چلنے کا حکم دیا ور جس دین کا حکم ہم نے تجھ کو(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) دیا اور جس دین کا ہم نے ابراہیم علیہ السلام اور موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام(پیغمبروں علیہم السلام) کو حکم دیا سب سے یہی کہا تھا دین کو قائم رکھواور اس میں پھوٹ نہ ڈالو۔‘‘
اس پورے پیرائے میں مصادر دین کا بیان ہے۔ مصدر دین وحی ہے، جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئی ہے، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان ِ مبارک سے صادر ہوئی ہے۔اس سے مراد وحی ہے، اور وہ چیز جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہو، اقوا ل و افعال اور تقریر میں سے۔
نقل کو عقل پر ترجیح
مصنف رحمۃ اللہ علیہ فرمان:(اسے لوگوں کی عقلوں اور آراء پر منحصر نہیں رکھا گیا)
دین وہ نہیں ہے جسے لوگوں کی عقل اچھا سمجھ لے۔یہ اللہ کا دین نہیں، بلکہ لوگوں کا اپنا ایجاد کردہ طریقہ ہے جسے وہ دین سے تعبیر کررہے ہیں۔دین تو وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئے۔یہاں سے مصنف رحمہ اللہ نے اہل فرق اور مبتدعین اور باطل ادیان والوں کے مصادر کا بیان شروع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کو ہر لحاظ سے مکمل کردیا ہے۔ چاہے وہ عقائد ہوں یا معاملات یا عبادات، احکام و معاملات ہوں یا سلوک و اخلاقیات، فرمانِ الٰہی ہے: