کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 58
’’ میری امت کاایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ آن پہنچے گا، اور وہ حق پر قائم ہوں گے ‘‘اور مسلم کی روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں: ’’ جو انہیں ذلیل کرنا چاہے گا، وہ انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آجائے، اور وہ اسی طرح-غالب-ہوں گے۔‘‘ اس ظہور سے حجت قائم ہے۔اور اس لیے بھی حجت قائم ہے کہ حق اہل ِحق کے ساتھ ہمیشہ ظاہر اور غالب ہی رہے گااور یہی اہل حق قدوۃ و رہنمااور قابل اتباع مثالی شخصیات ہیں اور اہل حق بھی اس دنیا کے آخری وقت تک ختم نہیں ہوں گے۔ یہاں تک کہ عیسی بن مریم علیہ السلام کے بعد آنے والی ہوا مومنین کی روحیں قبض کرلے گی۔اور حدیث میں جو آیا ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ زمین پر کوئی انسان ایسا نہ رہے جو اللہ کا نام لینے والا ہو۔ یہ قیامت کی بڑی نشانیوں کے پیش آجانے کے بعد ہے۔ یعنی عیسی علیہ السلام کے ظہور اور مہدی رضی اللہ عنہ کی حکومت قائم ہوجانے کے بعدایسے ہوگا۔ اس لیے کہ اس کے بعد زمین میں صرف شریر لوگ ہی باقی رہ جائیں گے، جو گدھوں کی طرح بدکنے والے ہوں گے۔ یہی وہ لوگ ہوں گے جو اللہ اللہ بھی نہیں کہیں گے۔ اس سے پہلے کو ئی یہ بات گمان میں نہ لائے کہ زمین اہل حق سے خالی ہو جائے گی، چہ جائے کہ عام مسلمان ہی ختم ہوجائیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے۔ سواد ِ اعظم 5۔ مصنف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((واعلم-رحمک اللّٰه-، أن الدین إنما جاء من قبل اللّٰه-تبارک وتعالی-، لم یوضع علی عقول الرجال و آرائہم، وعلمہ عند اللّٰه وعند رسولہ فلا تتبع شیئاً بہواک، فتمرق من الدین فتخرج من الإسلام، فإنہ لا حجۃ لک، فقد بین رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم لأمتہ السنۃ، وأوضحہا لأصحابہ، وہم الجماعۃ۔ وہم السواد الأعظم، والسواد الأعظم: الحق و أہلہ، فمن خالف أصحاب رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم في شيئٍ من أمر الدین فقد کفر۔)) ’’اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے، یہ بات جان لیجیے کہ دین اللہ تعالیٰ کی طرف سے آیا ہے۔ اسے لوگوں کی عقلوں اور آراء پر منحصر نہیں رکھا گیااوراس کا علم بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہے۔ سو آپ اپنی خواہشات سے کسی بھی چیز کی پیروی نہ کریں کہ اس وجہ سے آپ دین اور اسلام سے نکل جاؤگے۔ بیشک(اس صورت میں) تمہارے لیے کوئی حجت نہ ہو گی۔ حقیقت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے لیے سنت کو بیان کردیا ہے اور اپنے صحابہ کے لیے اس کی وضاحت کردی ہے۔ یہی لوگ جماعت ہیں، اور یہی سواد اعظم ہیں۔(یعنی) سواد اعظم حق اور اس کے ماننے والے ہیں۔ سو جس نے اصحاب ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم