کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 540
اور وہ اہل کتاب لوگ ہیں۔ جب کہ بدعتی اسلام کا دعوی کرتا ہے، اور لوگوں کے سامنے خود کو مسلمان پیش کرتا ہے، مگر کرتا وہی ہے جو یہودی اورعیسائی کھلے عام او ر علی الاعلان کرتے ہیں یہی کام بدعتی آڑ لے کر کرتا ہے۔ واللّٰه المستعان۔ اور پھر آگے چل کر فرماتے ہیں کہ میں یہ پسند کرتاہوں کہ میرے اور بدعتی کے مابین لوھے کا قلعہ ہو تاکہ وہ ہم تک نہ پہنچ سکے۔ فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کا فرمان:(…جو کوئی اہل ِ بدعت سے بغض رکھتا ہے، اس کے گناہ بخش دیتے ہیں): اس لیے کہ یہ اسلامی عقیدہ ولاء و براء کا تقاضا ہے، جس کے تحت اہل ایمان سے دوستی ہونی چاہیے، اور کفار و مشرکین سے بغض و نفرت ہونا چاہیے،کیونکہ یہ اسلامی عقیدہ کے اصولوں میں سے ایک اصول ہے۔ حدیث شریف میں ہے: ((من أحب للّٰه، وأبغض للّٰه، وأعطی للّٰه ومنع للّٰه، فقد استکمل الإیمان))[1] ’’جس نے اللہ کے لیے محبت کی اور اللہ کے لیے نفرت کی، اور اللہ کے لیے دیا، اور اللہ کے لیے ہی روک لیا، اس انسان نے ایمان مکمل کرلیا۔‘‘ اور جب کوئی اہل سنت کسی بدعتی سے یوں مجاملت(خوشامدانہ) رویہ سے پیش آئے، اور اس کے بارے میں اچھے تأثرات کااظہار کرے تو یہ بھی نفاق کی ایک قسم ہے۔ جب کہ اس کے بر عکس جو انسان بدعتی سے منہ موڑ کر چل دے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل کو ایمان سے بھر دیتے ہیں اور جو کوئی بدعتی کو جھڑک پلائے، اس کی بدعات کا رد کرے، اور اسے اس کی باتوں پر ٹوکے، تو اللہ تعالیٰ اسے بطور بدلہ قیامت کے دن کی ہولناکیوں سے محفوظ رکھیں گے۔اس لیے کہ اس نے برائی کا انکار اور رد کیا، اور صحیح دین کی حفاظت کے لیے اپنا فرض انجام دیا۔ جب کہ جوکوئی بدعتی کی تعریف اور مدح سرائی کرے تو بھی منافقت کی ایک قسم ہے۔ اس لیے کہ اس میں اللہ کے دشمنوں سے دوستی کا پہلو نکلتا ہے۔ او رجوکوئی اہل بدعت کی اہانت کرے اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے سو درجے بلند فرمائیں گے۔ مسلمان(اہل سنت) پر واجب یہ ہے کہ اہل بدعت کی اہانت کرے، اور مجلس میں یا ان کی مدح سرائی کرکے، یا کسی بھی دوسرے طریقہ سے ان کی تعظیم و تکریم نہ کرے، بلکہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کو ذلیل و رسوا کیا ہے، انہیں ذلیل ہی کیا جائے، اسلامی عقیدہ ولاء و براء کا یہی تقاضا ہے۔ پس کبھی بھی کسی بدعتی کا ساتھی نہ بننا چاہیے، اور ان سے بچ کر رہنے میں سستی نہ کرنی چاہیے۔ اس لیے کہ ایمان و عقیدہ کی سلامتی اور دین کی حفاظت اسی طرح ممکن ہوسکتی ہے کہ انسان بدعت اور بدعتی سے بچ کر رہے اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کسی بھی طرح آنچ نہ آنے دے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو توحید و سنت کی سمجھ دے، اور اپنے دین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ 
[1] أبو داؤد، باب الدلیل علی زیادۃ الإیمان و نقصانہ، برقم4683، /المعجم الکبیر، برقم 7613۔ صحیح ۔