کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 535
نصوص صحیحہ کو درست منہج کے مطابق سمجھنے کے بجائے اس میں من پسند تأویلیں کرنے لگتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک قسم کی عقوبت اور سزا ہے جو اہل بدعت کی ہم نشینی پر ملتی ہے۔اس لیے کہ بدعتی پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے لعنت، اس کا غضب اور گمراہی نازل ہوتے ہیں، اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ بدعتی کے ساتھ بیٹھنے والے پر بھی یہ مصائب و بلائیں نازل ہوں۔اور اسے بھی وہی لعنت نصیب میں آئے جو بدعتی کے نصیب میں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خود اپنی مقدس کتاب میں ایسے لوگوں کی ہمراہی و ہم نشینی سے منع کیا ہے، فرمایا: ﴿وَ اِذَا رَاَیْتَ الَّذِیْنَ یَخُوْضُوْنَ فِیْٓ اٰیٰتِنَا فَاَعْرِضْ عَنْہُمْ حَتّٰی یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِہٖ وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَo﴾(الانعام: 68) ’’اور(اے پیغمبر) جب تک ان لوگوں کو دیکھے جو ہماری آیتوں کو کریدتے ہیں تو ان کے پاس سے سرک جا یہاں تک وہ(اس کو چھوڑ کر) دوسری بات میں لگ جائیں اور اگر(کبھی) شیطان(یہ نصیحت) تجھ کو بُھلا دے تو یاد آئے پیچھے(ایسے) ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَ قَدْ نَزَّلَ عَلَیْکُمْ فِی الْکِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰیٰتِ اللّٰہِ یُکْفَرُ بِہَا وَ یُسْتَہْزَاُ بِہَافَلَا تَقْعُدُوْا مَعَہُمْ حَتّٰی یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِہٖٓ اِنَّکُمْ اِذًا مِّثْلُہُمْ اِنَّ اللّٰہَ جَامِعُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ الْکٰفِرِیْنَ فِیْ جَہَنَّمَ جَمِیْعاًo﴾(النساء: 140) ’’حالانکہ اللہ کتاب(قرآن مجید) میں تم پر یہ اتار چکا ہے کہ جب تم سنو اللہ تعالیٰ آیتوں سے کفر اور ٹھٹھہ کیا جاتا ہے تو ایسے لوگوں کے ساتھ(جو کفر اور ٹھٹھہ کر رہے ہوں) مت بیٹھو یہاں تک کہ وہ دوسری کسی بات میں لگیں(اگر تم ایسا کرو گے تو) تم بھی انھی کی طرح(کافر) ہوجائو گے بے شک اللہ تعالیٰ منافقوں اور کافروں کو سب کو دوزخ میں اکٹھا کرنے والا ہے۔‘‘ ان آیات میں اہل بدعت اور گمراہ لوگوں کے ساتھ بیٹھنے اور ان کا کلام سننے سے خبر دار کیا گیا ہے۔ایسے ہی ان لوگوں کی کتابیں بھی نہ پڑھی جائیں، نہ ہی دیگر ذرائع نشرو اشاعت کو اپنے گھروں میں آنے دیا جائے، کیونکہ ان کے کام، کلام اور انداز میں زہر بھر ہوتا ہے جس سے بڑے بڑے علماء کا بچنا بھی ممکن نہیں رہتا تو پھر کون سی وجہ ہے کہ سادہ لوح اور ان پڑھ لوگ، یا کم دینی علم رکھنے والے ان سے متأثر نہ ہوں۔ بدعت پر سزا مصنف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((وقال الفضیل ابن عیاض(رحمہ اللّٰه): ’’من أحب صاحب بدعۃ، أحبط اللّٰه عملہ،