کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 526
، شاک فیما قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم۔))
’’اورجو شخص ان کے لیے گواہی نہ دے جن کے لیے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی گواہی [بشارت] دی ہے، وہ مبتدع اور گمراہ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین میں شک کرنے والا ہے۔‘‘
شرح: … کسی کے لیے جنتی یا جہنمی ہونے کی گواہی دینے میں اہل سنت والجماعت کے ہاں تفصیل ہے:
جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنتی یا جہنمی ہونے کی گواہی دی ہے، اس کے لیے ہم بھی ویسے ہی گواہی دیں گے۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان سے بات تک نہیں کرتے، آپ جو کچھ فرماتے ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی ہوتا ہے، ارشاد ربانی ہے:
﴿وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰیo اِنْ ہُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰیo﴾(النجم: 3۔ 4)
’’اورنہ(اپنے دل کی) خواہش سے وہ(کوئی) بات کرتا ہے۔اس کی جو بات ہے و ہ وحی ہے جو(اس پر بھیجی جاتی ہے۔‘‘
رہے وہ لوگ جن کے بارے میں کوئی دلیل نہیں ہے کہ وہ جنت میں جائیں گے یا جہنم میں، تو ہم بھی ان کے جنتی یا جہنمی ہونے کی گواہی نہیں دیتے۔ بلکہ اچھے کام کرنے والے کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں اچھائی کی امید رکھتے ہیں، اور برے کام کرنے والے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا خوف اور ڈر رکھتے ہیں۔ یہ افراد واشخاص کے لحاظ سے ہے۔ عمومی اعتبار سے ہم اس بات کاپختہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ مؤمنین جنت میں جائیں گے، اور سارے کے سارے کفار جہنم میں جائیں گے۔ یہ عمومی طور پر ہے۔
ایسے ضرور ہے کہ اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین میں سے کچھ لوگوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنتی ہونے کی گواہی دی ہے۔ ان کے بارے میں ہم قطعی یقین رکھتے ہیں اور دوٹوک الفاظ میں کامل ایمان کے ساتھ کہتے ہیں کہ وہ جنتی ہیں۔ جنت کی بشارت دیے گئے ان افراد میں سے عشرہ مبشرہ سر فہرست ہیں۔حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((أبو بکر في الجنۃ، وعمر في الجنۃ، وعثمان في الجنۃ، وعلی في الجنۃ، وطلحۃ في الجنۃ، والزبیر في الجنۃ، وعبد الرحمن في الجنۃ، وسعد في الجنۃ، وسعید بن زید في الجنۃ، وابو عبیدہ بن جراح في الجنۃ))[1]
’’ أبو بکر-الصدیق رضی اللہ عنہ-جنت میں ہے، اورعمر-بن خطاب رضی اللہ عنہ-جنت میں ہے، اورعثمان-بن عفان رضی اللہ عنہ-جنت میں ہے۔اور علی بن-ابی طالب رضی اللہ عنہ-جنت میں ہے، ا ورطلحہ-رضی اللہ عنہ-جنت میں ہے۔ اور زبیر-جنت میں ہے، اورعبد الرحمن-بن عوف رضی اللہ عنہ-جنت میں ہے، اور سعد-بن ابو وقاص رضی اللہ عنہ-
[1] رواہ أحمد 1/ 193۔ الترمذی 3747۔ مختصر الشریعۃ ص 267،و عبدالرزاق في المصنف 1176۔