کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 525
انسان پر واجب ہوتا ہے کہ جتنا جلدی ممکن ہوسکے گناہوں سے توبہ کرے، اور گناہ پر اصرار نہ کرے، اورنہ ہی کسی گناہ کو معمولی سمجھ کر حقارت کی نظر سے دیکھے۔اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی تعریف کی ہے جوگناہ کے بعد فوراً توبہ کرتے ہیں اور ان لوگوں سے جنت کا وعدہ کیا ہے، فرمایا: ﴿اِنَّمَا التَّوْبَۃُ عَلَی اللّٰہِ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السُّوْٓئَ بِجَہَالَۃٍ ثُمَّ یَتُوْبُوْنَ مِنْ قَرِیْبٍ فَاُولٰٓئِکَ یَتُوْبُ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ وَ کَانَ اللّٰہُ عَلِیْمًا حَکِیْمًاo وَ لَیْسَتِ التَّوْبَۃُ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السَّیِّاٰتِ حَتّٰٓی اِذَا حَضَرَ اَحَدَہُمُ الْمَوْتُ قَالَ اِنِّیْ تُبْتُ الْئٰنَ وَ لَا الَّذِیْنَ یَمُوْتُوْنَ وَ ہُمْ کُفَّارٌ اُولٰٓئِکَ اَعْتَدْنَا لَہُمْ عَذَابًا اَلِیْمًاo﴾(النساء: 17۔ 18) ’’اللہ تعالیٰ پر انھی کی توبہ قبول کرنا ہے جو نادانی سے برا کام کر بیٹھتے ہیں پھر جلدی سے(یعنی مرنے سے پیشتر) توبہ کر لیتے ہیں(دل میں نادم ہوتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ اب ایسا نہ ہوگا) تو اللہ ان کو معاف کر دیتا ہے اور اللہ جاننے والا ہے حکمت والا۔اور ان لوگوں کی توبہ قبول نہیں ہوتی جو برے کام کرتے رہتے ہیں جب موت ان میں سے کسی(کے سر) پر آن کھڑی ہوتی ہے توکہتاہے اب میں نے توبہ کی اور نہ ان لوگوں کی جو کفر میں مرتے ہیں(اور اللہ کا عذاب دیکھ کر مرے بعد توبہ کرتے ہیں) ان(دونوں قسم کے) لوگوں کے لیے تو ہم نے تکلیف کا عذاب تیار کیا ہے۔‘‘ جب موت کاوقت آجائے توپھر کوئی توبہ قبول نہیں ہوتی۔اگرچہ انسان زندہ ہو، اورتوبہ کر رہا ہو۔ چونکہ اے اس کے لیے توبہ کا وقت ختم ہوچکا ہے۔ جب کسی انسان کو یہ پتہ نہیں ہے کہ کب اورکہاں اس کی موت کا پیغام آجائے تو پھر اسے چاہیے کہ توبہ کرنے میں تاخیر نہ کرے، بلکہ فوراً اللہ کی بارگاہ میں گڑگڑا کر اپنے گناہوں کی معافی مانگے وہ بڑا ہی بخشنے والا مہربان ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿قُلْ لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اِنْ یَّنْتَہُوْا یُغْفَرْلَہُمْ مَّا قَدْ سَلَفَ﴾(الانفال: 38) ’’(اے پیغمبر)ان کافرو ں سے کہہ دے اگر یہ(اپنے کفر سے)باز آئیں توان کے اگلے قصور معاف کردیئے جائیں گے۔‘‘ پس مسلمان کو بہت ہی سخت ضرورت ہے کہ وہ اپنے ہر چھوٹے بڑے گناہ سے اللہ کی بارگاہ میں گڑگڑا کر معافی مانگے اور سچی توبہ کرے۔ عشرہ مبشرہ اور اہل بدعت 171۔ مصنف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((ومن لم یشہد [لمن ] شہد لہ رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم بالجنۃ، فہو صاحب بدعۃ وضلالۃ