کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 514
کے علاوہ کسی کو اللہ تعالیٰ اپنے غیب کے امور پر مطلع نہیں کرتے اور نہ ہی ان کو غیب تک رسائی ہے۔
شیعہ اور رافضی میں فرق
شیعہ اور روافض میں بہت باریک فرق ہے، جس سے عوام بہت کم آگاہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رافضی جب خود کو شیعہ ظاہر کرتے ہیں تو وہ ان کے دامِ فریب میں آجاتے ہیں۔ شیعہ کی پہچان یہ ہے کہ یہ لوگ کسی صحابی کو گالی نہیں دیتے اورنہیں ہی پہلے دو صحابہ کرام حضرات شیخین جناب ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت کاانکار کرتے ہیں۔ ان کا اختلاف صرف حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں ہیں، ان پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فضیلت دیتے ہیں۔ جب کہ رافضی نہ صرف ان تینوں خلفاء پرتبراء کرتے ہیں بلکہ ان کے انہیں کافر اور منافق گردانتے ہیں۔ شیعہ کتاب اللہ میں تحریف نہیں کرتے۔جب کہ رافضی کتاب اللہ میں تحریف کرتے ہیں، اور اسے شراب خور خلفاء کی کتاب کہتے ہیں۔
رافضی شیعہ سے بڑھ کر خبیث ہیں۔ ان کے عقائد و تعلیمات اسلام کے بنیادی عقائد و تعلیمات کے بالکل خلاف ہیں۔ مگر اس دور میں ننانوے فیصد رافضی خود کو شیعہ کہتے اور کہلاتے ہیں اور اسی لباس میں ظاہر ہوکر عامۃ الناس کو دھوکہ اور فریب دیتے ہیں۔ اس پیرائے میں مصنف رحمہ اللہ اسی فرق کو بیان کررہے ہیں:
163۔مصنف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
((قال طعمۃ [ بن عمر و[1] ]وسفیان:((من وقف عند عثمان وعلی رضی اللّٰه عنہما فہو شیعي، لا یعدل ولا یکلم ولا یجالس۔ومن قدّم علیاً رضی اللّٰه عنہ علی عثمان رضی اللّٰه عنہ، فہو رافضي، قد رفض أثر أصحاب رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم، ومن قدّم الثلاثۃ علی جماعتہم، وترحم علی الباقین، وکف عن زللّٰهم، فہو علی طریق [ الاستقامۃ و] الہدی في ہذا [الباب ]۔))
’’طعمہ بن عمرو رحمہ اللہ اور سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں:’’ جوکوئی حضرت عثمان اور حضرت علی-رضی اللہ عنہما-کے بارے میں توقف اختیار کرے، وہ شیعہ ہے۔ اسے نہ ہی عادل کہا جائے گا، اور نہ ہی اس کے ساتھ بات چیت کی جائے گی، اور نہ ہی اس کے ساتھ مجلس کی جائے گی اور جو کوئی حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر فضیلت دے، وہ رافضی ہے۔ اس نے اصحاب ِ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آثار کو چھوڑ دیا ہے۔ جو کوئی ان تینوں کو ان کی جماعت پر مقدم رکھے۔اور باقی صحابہ کے لیے رحم کی دعاء کرے، اور ان کی لغزشیں بیان کرنے سے زبان کو روک کر رکھے، وہ اس باب میں ہدایت اور استقامت کی راہ پر ہے۔‘‘
[1] طعمہ بن عمرو الجعفری العامری الکوفی، صادق و عابد تھے ۔ سنت کے بارے میں ان کا کلام ہے ۔ 169 ہجری میں انتقال ہوا ۔ ’’ التہذیب ‘‘(5/ 13)، اور’’ الجرح و التعدیل ‘‘ (4/ 496) میں ابن ابی حاتم نے ان کے حالات زندگی تحریر کیے ہیں ۔