کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 513
3۔ ایک سبب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو کافر قرار دینا بھی ہے۔ان کاایمان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات بعد سلمان مقداد اور ابو ذر رضی اللہ عنہم کے علاوہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مرتد ہوگئے تھے۔(اس عقیدہ میں اہل بیت میں سے بھی کسی ایک کا استثناء نہیں)۔
4۔ ایک سبب سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مطلق طور پر رد کرنا ہے۔اوران کا یہ بھی کہنا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسالت حضرت جبریل امین کی غلطی کی وجہ سے مل گئی، ورنہ یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حق تھی۔
5۔ ایک سبب ائمہ کے بارے میں معصوم عن الخطاء ہونے کا عقیدہ بھی ہے، اور یہ کہ امام نبی سے اعلی اور افضل ہوتا ہے۔ اس لیے کہ خطاء سے عصمت صرف انبیاء کا منصب ہے، اور نبی و رسول سے اعلی و افضل کو ئی نہیں ہوسکتا۔
6۔ مسلمانوں کے متعلق ان کے عقیدہ کی وجہ سے بھی کافر ہیں اس لیے کہ وہ باقی مسلمانوں کو ناصبی کہتے ہیں، ان کو قتل کرنا جائز سمجھتے ہیں، اور انہیں زنا کی اولاد تصور کرتے ہیں۔
7۔ ایسے ہی قرآن کے متعلق ان کا عقیدہ کہ یہ تحریف شدہ کتاب ہے، یہ بھی ان کے کافر ہونے کے اسباب میں سے ایک ہے۔
8۔ ان اسباب میں سے ایک اللہ تعالیٰ کے متعلق’’بداء‘‘ کا عقیدہ ہے۔ یعنی کسی کام کا اللہ تعالیٰ کو اس وقت تک علم نہیں ہوتا جب تک وہ کام ظہور پذیر نہ ہوجائے۔ اس کا اصل مقصدامہات المؤمنین رضی اللہ عنہن یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے متعلق تنقید کی گنجائش پیدا کرنا ہے۔ مثال کے طور پر اللہ تعالیٰ نے کیوں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں دیا، اور یہ صحابہ کیسے مسلمان ہوگئے-جن پر ان کو اعتراض ہے-، ان سب کی تفسیر اور وضاحت وہ عقیدہ ء [[بداء]] کی روشنی میں کرتے ہیں۔
مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:(اوروہ امامت میں کلام کرتے ہیں…): یعنی امامیہ اور رافضی کہتے ہیں کہ: ان کے آئمہ علم غیب جانتے ہیں، وہ جس چیز کو چاہے شریعت بنادیں، اور شریعت کے جس حکم کو چاہیں منسوخ کردیں انہیں اختیار حاصل ہے، اس کام کے لیے اللہ نے ان کی ذمہ داری لگائی ہوئی ہے۔
مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:(سو ایسے لوگوں سے بچ کررہیے…): جوکوئی علم غیب کا دعوی کرے، یا یہ کہے کہ فلاں انسان علم غیب جانتا ہے، ایسا انسان کافر ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلٰی غَیْبِہِ اَحَدًاo اِلَّا مَنْ ارْتَضَی مِنْ رَّسُوْل﴾(الجن: 26۔27)
’’غیب کا علم اسی کو ہے وہ اپنے غیب کو کسی پر نہیں کھولتا مگر جس پیغمبر کو وہ چاہتاہے(اس کو غیب کی کوئی بات بتادیتا ہے)۔‘‘
یہ استثناء انبیاء و مرسلین کے ساتھ خاص ہے۔کیونکہ اس میں امت اور دعوت دین کی مصلحت ہے۔تاکہ ان غیبی باتوں کے اطلاع دینا انبیاء کرام کے لیے معجزہ ہوجائے، اور لوگوں پر اتمام حجت ہوجائے۔ جب کہ انبیاء و مرسلین علیہم السلام