کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 512
’’ پھر جب وہ ٹیڑھی چال چلے اللہ تعالیٰ نے بھی ان کے دلوں کو ٹیڑھا کردیا اور اللہ بدکاروں کو راہ پر نہیں لگاتا۔‘‘ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جہاں بھی کسی قوم کی ہلاکت یا گمراہی کا ذکر کیا ہے، ساتھ ہی اس کے اسباب بھی بیان کیے ہیں۔مقصود یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فلاں اسباب کی بنا پر ان کے لیے مذکورہ چیز مقدر کردی تھی۔ اسی لیے اہل ِ سنت و الجماعت کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے اپنے عدل سے گمراہ کرتا ہے، اور جس کوچاہتا ہے اپنے فضل سے ہدایت دیتا ہے۔‘‘ عقیدہء رجعت پر رد 162۔ مصنف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((وبدعۃ ظہرت ہيکفر باللّٰه العظیم، ومن قال بہا فہو کافر باللّٰه لا شک فیہ۔ ومن یؤمن بالرجعۃ، ویقول: علي ابن أبي طالب حيٌ، و سیرجع قبل یوم القیامۃ، ومحمد بن علی وجعفر بن محمد وموسیٰ بن جعفر، وتکلموا في الإمامۃ، وأنہم یعلمون الغیب، فاحذرہم، فإنہم کفار باللّٰه العظیم، ومن قال بہذا القول۔)) ’’اور ایسی بدعت بھی ظاہرہوئی جوکہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر ہے اور جس نے اس بدعت کو صحیح کہا، اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کیا، اس میں کوئی شک نہیں ہے اور جو کوئی عقیدہ ء ’’رجعت ‘‘پر ایمان رکھتا ہو، اور کہتا ہوکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ زندہ ہیں، اور قیامت سے پہلے ایک بار پھر اس دنیا میں آئیں گے اور محمد بن علی [1]اور جعفر بن محمد[2] اور موسیٰ بن جعفر[3]اوروہ امامت میں کلام کرتے ہیں یہ(کہتے ہیں)کہ(آئمہ) علم غیب جانتے ہیں۔ سو ایسے لوگوں سے بچ کررہیے۔ بیشک یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کرنے والے ہیں اور جس نے یہ بات کہی [وہ بھی کافر ہے]۔‘‘ شرح: … یہاں سے مصنف رحمہ اللہ رافضیوں اورامامیہ فرقہ پر رد کررہے ہیں۔ رافضی کئی امور کی بنا پر امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے خارج ہیں۔ ان میں سے 1۔ ایک حضرت علی رضی اللہ عنہ کے زندہ ہونے اور دوبارہ لوٹ کر آنے کا عقیدہ بھی ہے۔ 2۔ ایک سبب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پرکھلا ہوا جھوٹ بولنا ہے، اور ایک سبب امہات المؤمنین رضی اللہ عنہم اجمعین پر بہتان تراشی ہے، جو کہ حقیقت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر قدح اور آپ کی شان میں گستاخی ہے۔
[1] محمد بن علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب، یا جعفر الباقر امام اور ثقہ ہیں۔ ایک سو دس ہجری کے بعدانتقال ہوا ۔ دیکھیں: ’’سیر اعلام النبلائ‘‘ (4/ 401)۔ [2] جعفر بن محمد بن علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب، صادق کے لقب سے معروف ہیں ۔ امام، صدوق اور فقیہ ہیں، 148 ہجری میں انتقال ہوا ۔ دیکھیں: ’’سیر اعلام النبلاء ‘‘(6/ 255)۔ [3] موسیٰ بن جعفر ابو الحسن الہاشمی، کاظم کے لقب سے مشہور ہیں ۔ سچے اور عابد تھے ۔ 183 ہجری میں انتقال ہوا۔ دیکھیں: ’’سیر اعلام النبلاء ‘‘(6/ 270)۔