کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 510
کے بعدجناب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا مقام ہے، او ران کے بعد جناب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور پھر جناب حضرت علی رضی اللہ عنہ کا مقام آتا ہے۔
عقلی بات
داماد اور سسر کا تعلق باپ اور بیٹے کا ہوتاہے۔ باپ بیٹے پر مقدم ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سسر آپ کے دامادوں پر مقدم ہیں(جب ان میں باقی فضائل بھی موجود ہیں)اور سسرال میں پہلا سسر پہلا درجہ رکھتا ہے، او ربعد والے کا دوسرا درجہ ہے۔ ایسے دامادوں میں سے دوہرا داماد تقدیم کا زیادہ حقدار ہے اور یہی ترتیب خلافت اور فضیلت میں ہے۔صرف اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
ایمان کا گھٹنا اور بڑھنا
مصنف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
((ومن قال: الإیمان قول و عمل، یزید و ینقص، فقد خرج من الإرجاء کلہ أولہ و آخرہ۔ومن قال: الصلاۃ خلف کل بر وفاجر، والجہاد مع کل خلیفۃ، ولم یر الخروج علی السلطان بالسیف، ودعا لہم بالصلاح، فقد خرج من قول الخوارج أولہ و آخرہ۔ ومن قال: المقادیر کلہا [من ] اللّٰه [ عزو جل ]، خیرہا و شرہا، یضل من یشاء و یہدی من یشاء، فقد خرج من قول القدریۃ أولہ و آخرہ وہو صاحب سنۃ۔))
’’اور جس نے کہا: ’’ ایمان قول اور عمل کا نام ہے، کم ہوتا اور بڑھتا ہے، تو وہ پورے ’’ارجائ‘‘ اس کے اول اور آخرسے نکل گیااور جس نے کہا: ’’ ہر نیک و فاجر کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے، اور جہاد خلیفہ کے ساتھ رواں ہے، اور وہ حکمران کے خلاف بغاوت کو جائز نہ سمجھے۔ بلکہ ان کی اصلاح کے لیے دعاء کرے، یقیناً وہ خارجیوں کے اقوال سے شروع سے آخر تک نکل گیااور جس نے کہا: ’’ تمام اچھی اور بری تقدیریں اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہیں۔وہ جس کو چاہے ہدایت دے، اور جس کو چاہے گمراہ کردے‘‘۔وہ شروع سے آخر تک فرقہ ء قدریہ کے اقوال سے بچ گیا، اور وہ اہلِ سنت و الجماعت ہے۔‘‘
شرح: … اس پیرائے میں مصنف رحمہ اللہ اس دور کے فرقوں کی اہم ترین اور کھلی ہوئی نشانیاں بیان کر رہے ہیں،جوکہ آج تک باقی ہیں۔ ان میں ایک اصول کا زیادہ کیا جانا بھی ممکن ہے:
’’ جس نے اللہ تعالیٰ کے لیے ان صفات کو بغیر کسی تمثیل کے ثابت مانا جو اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے بیان کی ہیں، یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی ہیں،اور ان صفات کی بغیر کسی تأویل اور تعطیل کے نفی کی،