کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 51
نہیں ہوں۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پیرو کاروں کے متعلق خبر دی ہے کہ وہ یقین وکامل اعتماد اور بصیرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف بلا رہے ہیں۔ اس لیے ان کی اتباع کرنا واجب ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جو لوگ یقین و بصیرت کے ساتھ حق کی دعوت دینے والے ہوں، وہی لوگ حق کو زیادہ اچھی طرح جانتے بھی ہیں۔ جب وہ حق کے ساتھ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروکاری کرنے والے ہیں تو وہ خود بھی واجب الاتباع ٹھہرے۔ 4۔ سنت سے دلیل:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِيْ وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الْرَاشِدِیْنَ الْمَہْدِیِّیْنَ، تَمَسَّکُوا بِہَا، وَعَضُّوا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ، وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُوْرِ، فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ، وَ کُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ…))[1] ’’ تم پر میرا طریقہ اور میر ے ہدایت یافتہ خلفاء کا طریقہ اپنانا لازم ہے، اسے مضبوطی سے تھام لو، اور اپنی داڑھ کے دانتوں سے پکڑ لواورنئے نئے کام ایجاد کرنے سے بچو، بیشک(دین میں) ہر نیا کام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ اس حدیث سے استدلال کی وجہ یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خلفاء راشدین کی سنت کو اپنی سنت کے ساتھ ملا کر بیان کیا ہے اور ان کی اتباع کو اپنی اتباع کے ساتھ تعبیر کیا ہے اور پھر اس بات کی تاکید فرمائی ہے کہ اس کو ہم مضبوطی سے پکڑے رہیں۔ اصلی اہل سنت و الجماعت مصنف رحمہ اللہ کا فرمان: [ وہی اصل اہل سنت و الجماعت ہیں] سے مراد اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے بعد آنے والے وہ لوگ ہیں جو بھلے طریقہ سے ان کی راہ پر چلتے رہے۔ یعنی کتاب و سنت کی پیروی کرتے رہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں کی طرف دیکھا، ان دلوں میں سب سے بہتر دل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا پایا تو ان کو اپنی رسالت کے ساتھ مبعوث فرمایا۔ اس کے بعد پھر اپنے بندوں کے دلوں میں دیکھا تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دلوں کو سب سے بہتر پایا، توان کو اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اور اپنے دین کی نصرت و مدد کے لیے چن لیا۔‘‘[2]
[1] مسند أحمد: 4/ 126، 127۔سنن أبی داؤد، کتاب السنۃ، ح: 4607۔ سنن الترمذي کتاب العلم، ح: 2676۔ سنن ابن ماجۃ ح: 42۔ [2] مسند أحمد: 1/ 379۔ مسند أبو داؤد طیالسي، رقم: 243 ۔