کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 506
کہا جاسکتا۔ اس لیے کہ سنت کی خصلتیں علم، عمل، عقیدہ اور اقتدائ(سلف ِصالحین) میں ہوتی ہیں۔ پس اگر کسی انسان میں اگر کوئی خصلت پائی جاتے تو اس کے لیے یہ قطعی طور پر نہیں کہہ سکتے کہ فلاں انسان اہل سنت ہے، جب تک کہ باقی امور کو جانچ پرکھ نہ لیا جائے۔ پھر اس انسان کے بارے میں کیسے پابند سنت ہونے کی تصدیق کرسکتے ہیں جس میں ان خصلتوں میں سے ایک بھی نہ پائی جائے۔ گمراہ فرقوں کی بنیادیں اہل ِ سنت کا امتیازی وصف یہ ہے کہ وہ کسی پر اس وقت تک کوئی فتوی نہیں لگاتے، یا کسی کے متعلق اس وقت تک اپنی رائے کا اظہار نہیں کرتے جب تک اس کے بارے میں صحیح اور صاف معلومات حاصل نہ ہوں۔کیونکہ مسلمان کے بارے میں اصل یہ ہے کہ وہ صحیح عقیدہ اور استقامت پر قائم ہے۔جب تک کہ اس کا خلاف اس سے ظاہر نہ ہوجائے۔ ذیل میں پہچان کی کچھ باتیں تحریر کی جارہی ہیں۔(مترجم) 161۔ مصنف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((وقال عبد اللّٰه بن مبارک رحمہ اللّٰه: أصل اثنین و سبعین ہوی: أربعۃ أہواء فمن ہذہ الأربعۃ أہواء انشعبت ہذہ [الإثنان وسبعون ] ہوی: القدریۃ، والمرجئۃ، والشیعۃ، والخوارج۔)) ’’عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ بہتر گمراہیوں(خواہشات نفس)کی بنیاد چار گمراہیوں(خواہشات) پر ہے۔ ان چار میں سے ہی یہ بہتر گمراہیاں پھوٹتی ہیں: ’’ قدریہ، مرجئہ، شیعہ، خوارج۔‘‘ شرح: …عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کا یہ قول، اسے ابن بطہ نے ’’الإبانۃ الکبری‘‘(278) میں نقل کیا ہے۔یہ امام عبد اللہ بن مبارک کا اجتہاد ہے، اور یوسف بن اسباط رحمہ اللہ سے بھی اس طرح کاکلام منقول ہے۔ فرقوں کی یہ بنیادیں امام رحمہ اللہ کے دور میں تھیں۔ ان کے بعد نئی بنیادوں پر کچھ اور فرقوں نے بھی جنم لیا ہے، جیسے صوفیہ، باطنیہ، فلاسفہ اور متکلمین وغیرہ۔ مصنف رحمہ اللہ مقصد یہ ہے کہ جس چیز نے انہیں اس فرقہ بندی پر مجبور کیا، وہ ان کی خواہش نفس ہے۔اوران میں سے ہر ایک خواہش نفس کا پجاری ہے۔ اگر یہ لوگ حق بات کی پیروی کرتے تو تہتر فرقوں میں نہ بٹتے۔ جو کوئی حق کی پیروی کرتا ہے، اس کی خواہش نفس اسے گمراہی کی راہ پر نہیں لگا سکتی۔ کیونکہ اس پر اللہ کا فضل ہے، اس کی خواہشات ضبط نفس(کنٹرول) میں ہیں۔جب کہ گمراہوں کی خواہشات ان پر غالب آچکی ہوتی ہیں، او روہ ان کے سامنے عاجزی کا اظہار کرجاتے ہیں اور پھر وہ اپنی اسی تقسیم اور گروہ بندی پر خوش ہو جاتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿فَتَقَطَّعُوْا اَمْرَہُمْ بَیْنَہُمْ زُبُرًا کُلُّ حِزْبٍ بِّمَا لَدَیْہِمْ فَرِحُوْنَ﴾(المؤمنون: 53) ’’پھر ان لوگوں نے اپنے دین کو آپس میں پھوٹ کرکے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا ہر فرقہ جو اس کے پاس