کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 505
فرق یہ ہے کہ باطل پرست مناظرہ کرکے نام کمانا چاہتے ہیں،اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ کیسے اپنے حریف پر غالب آجائیں۔ جب اہل حق ہمیشہ یہ سوچ رکھتے ہیں کہ وہ کیسے حق پالیں، بھلے وہ اس کے حریف کے پاس کیوں نہ ہو، اوروہ ان پر بازی و سبقت ہی کیوں نہ لے جائے۔ امام شافعی رحمہ اللہ سے روایت ہے آپ فرمایا کرتے تھے: ’’ میں نے کبھی بھی مناظرہ نہیں کیا مگر صرف اس نیت سے کہ ان کے ہاتھ پر حق ظاہر ہوجائے اور لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں۔ اگر کسی کا ارادہ پہلے سے ہی خراب ہو توپھر مناظرہ کرنا مذموم ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿مَا یُجَادِلُ فِیْ اٰیٰتِ اللّٰہِ اِلَّا الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَلَا یَغْرُرْکَ تَقَلُّبُہُمْ فِی الْبِلَادِo﴾(الغافر: 4) ’’خدا کی آیتوں میں اور کوئی نہیں بس وہی لوگ جھگڑتے ہیں جو کافر ہیں تو(اے پیغمبر) ان کافروں کا ایک شہر سے دوسرے شہر میں پھرنا آپ کو دھوکے میں نہ ڈالے۔‘‘ مناظرہ میں اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک فریق بھی قرآن سے استدلال کرتا ہے، اور دوسرا فریق بھی، چنانچہ دونوں جب ایک دوسرے کے دلائل کا رد کرتے ہیں تو بعض آیات کا سہارا لے کر دوسری آیات کو رد کرتے ہیں اور ان کو آپس میں ٹکراتے ہیں۔ ایسا کرنا منافقین(کفار) کا فعل ہے(یعنی انسان بعض قرآن آیات کا انکار کرکے کفر اور نفاق کا مرتکب ہوجاتاہے)۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس سے محفوظ رکھے۔ اہل سنت ہونے کی گواہی 160۔ مصنف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((و لا یحل لرجل مسلم أن یقول: فلان صاحب سنۃ، حتی یعلم منہ أنہ اجتمعت فیہ خصال السنۃ ولا یقال لہ: صاحب سنۃ، حتی تجتمع فیہ السنۃ کلہا۔)) ’’کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ کسی کے بارے میں کہے کہ وہ سنت کا بڑا پابند ہے۔ یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں یقینی طور پر جان لے کہ اس میں خصائل سنت جمع ہیں۔کسی کے لیے اس وقت تک ’’ پابند سنت ‘‘ ہونے کا نہیں کہا جاسکتا جب تک اس میں سنت کی خصلتیں جمع نہ ہو جائیں۔‘‘ شرح: … یعنی کسی انسان کا تزکیہ(کردار کی گواہی) اس وقت تک نہ دیں جب تک اس کے بارے میں آپ کو مکمل طور پر علم نہ ہو۔ ایسا نہ ہو کہ آپ کے تعریف کرنے سے لوگ دھوکہ کھا جائیں او روہ انسان ایسا نہ ہو۔ جب آپ کو اس کے طریقہ، علم اور استقامت کا علم ہوجائے تو پھر اس کی تصدیق کرنے(یعنی تزکیہ دینے) میں کوئی حرج نہیں۔ یہاں پر مصنف رحمہ اللہ کا مقصود اجمالی طور پر منہج کے لحاظ سے کسی کی سیرت کے بارے میں گواہی دینا ہے۔ اس لیے کہ ایسا ہوسکتا ہے کوئی انسان اہل ِ سنت و الجماعت ہو، مگر اس سے کئی ایک گناہ ہورہے ہوں،اور وہ انہیں گناہ تسلیم بھی کرتا ہو،یا چھوٹی چھوٹی ایسی بدعات کا مرتکب ہو جن سے انسان ملت سے خارج نہیں ہوتا، تو اس صورت میں محض گناہ کی وجہ سے اسے اہل سنت سے خارج نہیں کیا جاسکتا جب تک کہ وہ اس منہج پر قائم رہتاہے۔مگر اسے پابند ِ سنت بھی نہیں