کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 497
لہٰذا یہ یاد رکھیں کہ جب علم نہ ہو تو ایسے موقع پر آپ کا خاموش رہنا ہی بہتر ہے، اللہ اپنے دین کی حفاظت خود فرمائے گا۔ اپنے آپ کو اور عوام الناس کو خواہ مخواہ شہوات اور شبہات میں نہ ڈالیں اورنہ ہی ایسی مجلسوں میں بیٹھیں۔ چونکہ ان کی ہم نشینی خطرہ سے کسی طرح بھی خالی نہیں ہے۔ اہل بدعت کی پہچان 158 مصنف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((وإذا سمعت الرجل یقول: إنا نحن نعظم اللّٰه-إذا سمع آثار رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم-، فاعلم أنہ جہمي، یرید أن یرد أثر رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم [و یدفعہ بہذہ الکلمۃ ]، وہو یزعم أنہ یعظِّم اللّٰه وینزہہ، وإذا سمع حدیث الرؤیۃ وحدیث النزول وغیرہ۔ أفلیس قد ردّ أثر رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم إذا قال: إنانحن نعظم اللّٰه أن ینزل من موضع إلی موضع، فقد زعم أنہ أعلم باللّٰه من غیرہ، فاحذر ھؤلآء، فإن جمہور الناس من السوقۃ وغیرہم علی ہذا [ الحال، وحذِّر الناس منہم]۔)) ’’اور جب آپ کسی آدمی کو سنیں کہ وہ-جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنے تو کہے: ہم تو اللہ تعالیٰ کی تعظیم کرتے ہیں، تو جان لیجیے کہ یہ انسان جہمی ہے۔ وہ یہ بات کہہ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو رد کرنا چاہتا ہے۔یا اس کلمہ سے حدیث کو ٹھکرانا چاہتا ہے اور [اس پر ] وہ گمان کرتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی تعظیم و تقدیس کررہا ہے کہ جب حدیث ِ رؤیت باری تعالیٰ اور حدیث ِ نزول وغیرہ سنتا ہے [تو ایسے کلمات کہتا ہے]۔ تو کیا اس وقت یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو رد نہیں کررہا ہوتا جب وہ کہتا ہے:’’ ہم اللہ تعالیٰ کی تعظیم کرتے ہیں کہ وہ ایک جگہ[موضوع] سے دوسری[موضوع] جگہ نازل ہوتا ہو، تو اس کا گمان یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں دوسرے(علماء)سے بڑھ کر جانتا ہے۔ ایسے لوگوں سے بچ کر رہیں۔ کیونکہ اکثر عوام الناس اور ان کے علاوہ دوسرے لوگ بھی اسی حال پر ہیں۔ سو ان سے لوگوں کو خبردار کرتے رہیں۔‘‘ شرح: …مصنف کا فرمان:(…وہ اللہ تعالیٰ کی تعظیم و تقدیس کررہا ہے): یہاں سے مصنف رحمہ اللہ جہمیہ، معتزلہ، أہل کلام، رافضہ اور دوسرے گمراہ فرقوں کی خصلتوں اور علامات کی جانب اشارہ کررہے ہیں۔جب جہمی اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات اور افعال کے اثبات سے متعلق کوئی حدیث یا نص(آیت) سنتے ہیں تواس کا انکار کردیتے ہیں، اور کہتے ہیں: ’’ ہم اللہ تعالیٰ کی تعظیم بیان کرتے ہیں۔‘‘یعنی وہ ان امور سے بلند و بالا ہے۔ یاپھر ان احادیث میں تأویل کرتے ہیں۔ ان کا شبہ یہ ہے کہ ان اسماء و صفات کے اثبات سے مخلوق کی تشبیہ لازم آتی ہے۔اور اللہ تعالیٰ تشبیہ سے پاک ہے، ہم اللہ تعالیٰ کی تعظیم کرتے ہیں۔ اس لیے ان میں سے کوئی چیز ثابت نہیں کرتے۔ ان کے نزدیک احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اللہ تعالیٰ کی شان میں کوتاہی(گستاخی) وارد ہوئی