کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 49
{وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرُّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدٰی وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَاتَوَلّٰی وَ نُصْلِہٖ جَہَنَّمَ وَ سَآئَ ت مَصِیْرًا }(النساء:115) ’’اور جو کوئی سچی راہ کھل جانے کے بعد(یعنی پیغمبر کی پیغمبری معلوم ہوجانے کے بعد) پھر پیغمبر کا خلاف کرے اور مسلمانوں کے رستہ کے سوا دوسرا رستہ لے ہم اس کو اسی راہ پر چلنے دیں گے(اسی حال پر چھوڑ دیں گے) اور(آخرت میں) اس کو درزخ میں لے جا کر ڈالدیں گے اور وہ بری جگہ ہے جانے کی۔‘‘ سو واجب یہ ہے کہ انسان مؤمنین کی راہ پر چلتا رہے، اور ان سے علیحدہ نہ ہو۔ جماعت کی بنیاد کس چیز پر ہے؟ 3۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والأَساس الذي تُبنیٰ علیہ الجماعۃ وہم أصحاب محمد صلي اللّٰه عليه وسلم و-رحمہم اللّٰہ أجمعین-[رضي اللّٰه عنہم]۔ وہم أہل السنۃ والجماعۃ، فمن لم یأخذ عنہم، فقد ضل وابتدع، وکل بدعۃ ضلالۃ، والضلالۃ وأھلہا في النار۔)) ’’اوروہ بنیاد جس پر جماعت کو قائم کیا جاتا ہے وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں[1]۔وہی اصل اہل سنت و الجماعت ہیں اور جو کوئی(دین کو) ان سے نہیں لیتا، وہ حقیقت میں گمراہ اور بدعتی ہوگیا ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور گمراہی اوراس پر چلنے والے سب جہنمی ہیں۔ ‘‘ اہل سنت و الجماعت کا منہج شرح:…یہاں سے مصنف رحمہ اللہ اہلِ سنت و الجماعت کا سادہ اور سچا منہج بیان کررہے ہیں۔حاصل کلام اور خلاصہ یہ ہے کہ جس اساس پر جماعت کی بنیاد رکھی جاتی ہے وہ سنت اور اتباع کا التزام ہے۔ یعنی جماعت فقط دعوی کا نام نہیں ہے۔ اس کے لیے سنت کا اور ہدایت یافتہ ائمہ کا اتباع ضروری ہے۔ یہی وہ دین ہے کہ جس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کاربند تھے اور ان کے بعد آنے والے خیر القرون کے لوگ جو کہ اس پر چلتے رہے اور ان کے بعد آنے والے جنہوں نے اپنے متقدمین کی پیروی کی۔ان سب کے کامیاب ہونے کی ضمانت اللہ تعالیٰ نے دی ہے، اور ان سے اپنی رضا مندی کا اظہار کیا ہے، ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِاِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَ رَضُوْا عَنْہُ وَ اَعَدَّ لَہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَآ اَبَدًا ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ ﴾(التوبۃ:100) ’’اورمہاجرین اورانصار میں سے جن لوگوں نے اوّل ہجرت کی اور پہلے اسلام لائے اور جنھوں نے نیکی کے
[1] کتاب میں یہاں کوئی حوالہ درج نہیں ہے۔