کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 488
حالات میں دین پر استقامت کے ساتھ رہنااور مصائب پر صبر کرنا بہت بڑی جوانمردی اور بڑے اجر و ثواب کا کام ہے۔
أہل بدعت کے اکابرین
152 مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((وانظر ! إذا سمعت الرجل یذکر ابن أبي داؤد، وبشر المریسي، وثمامۃ، أو أبا الہذیل، أو ہشام الفوطي، أو واحداً من اتباعہم، و أشیاعہم، فاحذرہ فإنہ صاحب بدعۃ۔ فإن ہؤلآء کانوا علی الردۃ، واترک ہذا الرجل الذي ذکرہم بخیر، ومن ذکر منہم۔))
’’اور دیکھیں ! جب آپ سنیں کہ کوئی انسان ابن أبی دؤاد [1]،اور بِشْر المریسی [2]اورثمامہ [3]اور ابو ھذیل[4]،یا ہشام الفوطی[5]، یا ان کے پیروکاروں یاان کی جماعت کے لوگوں میں سے کسی ایک کاذکر کررہا ہو، تو جان لیجیے کہ یہ بدعتی، خواہش نفس کا پجاری ارتداد کے دھانے پر ہے۔جوان کا ذکر خیر کررہا ہو، اس کو چھوڑ دیجیے اور جو ان لوگوں میں سے ذکر کیے گئے ہیں۔‘‘
شرح: … اس پیرائے میں مصنف رحمہ اللہ اہل ھواء(بدعتی فرقوں)کے ساتھ برتاؤ کرنے کا قاعدہ بیان کررہے ہیں۔وہ بڑے بدعتی جو کہ مشہور ہیں، انسان کے لیے مناسب نہیں ہے کہ کی دینی لحاظ سے ان سے تعلق رکھے، یاان کی تعریف کرے۔
یہ ممکن ہے کہ ان اہل بدعت میں کچھ اچھی عادات اور خصلتیں ہوں، جیسے حلم، کرم، سخاوت، شجاعت، ذہانت اور مناظرہ وغیرہ پر دسترس وغیرہ، مگر ان صفات کا ہونا کسی انسان کو دھوکے میں نہ ڈال دے، اوروہ انہیں حق نہ سمجھنے لگے جائے۔کیونکہ انسان کو جب کوئی دوسرا انسان کسی خاص وصف کی بنا پر اچھا لگتا ہے، تو اس کے افکار اورخیالات بھی اسے اچھے لگتے ہیں، اور وہ انہیں اپنانے کی کوشش کرتا ہے، اور ایسے لوگوں کو اپنا رہنما تصور کرتا ہے، اور ان کا دفاع کرتا ہے۔ اس لیے ان لوگوں کی صحبت سے منع کیا گیا ہے۔ کیونکہ ان کی تعریف کرنے سے لوگوں کے بھی متأثرہو کر ان بدعات میں واقعہ ہونے کا اندیشہ ہے۔
[1] احمد بن فرج،جہمی۔عقیدہ خلق قرآن کا داعی تھا۔ 240 میں ہلاک ہوا۔ دیکھو: ’’سیر اعلام النبلاء ‘‘ (11/169)۔
[2] بشر بن غیاث المریسی اپنے زمانہ میں جہمیہ کا بڑا عالم اور ان کا سردار تھا۔ اہل علم کے نشتر وں کا شکار رہا ۔ کئی ایک نے اس کے کفر کا فتوی دیا۔ 218 ہجری میں ہلاک ہوا ۔ دیکھو: ’’سیر اعلام النبلاء ‘‘ (10/199)۔
[3] ثمامہ بن اشرس بصری معتزلہ اور خلق قرآن کا عقیدہ رکھنے والوں کا سردار تھا، اورگمراہوں کا قائد ۔ دیکھو: ’’سیر اعلام النبلاء ‘‘ (10/ 203)۔
[4] محمد بن ہذیل علاف بصری، اپنے زمانہ میں مبتدعین کا سردار اور ان کا داعی تھا۔227 ہجری میں ہلاک ہوا۔ دیکھو: ’’سیر اعلام النبلاء ‘‘ (10/542)۔
[5] ہشام ابن عمرو الفوطی، ھذیل کے ساتھیوں میں سے ایک معتزلی تھا، اور اعتزال کی طرف لوگوں کو دعوت دیتا تھا۔ دیکھو: ’’ لسان المیزان‘‘(6/62)، اور فہرست ابن ندیم (ص 214)، اور ’ ’ الفصل ‘‘ لابن حزم (5/62)۔