کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 484
مما أظہر۔))
’’جب آپ کے سامنے کسی انسان سے بدعت ظاہر ہو، تو اسے اس سے ڈرائیے۔ اس لیے کہ جو چیز اس نے آپ سے پوشیدہ رکھی ہے، وہ اس سے زیادہ ہے جو اس نے ظاہر کی ہے۔‘‘
شرح: … بدعت بھی دین کو داغدار کرنے اور نقصان پہنچانے میں نفاق کی طرح ہے۔جس طرح منافق اسلام کے لبادے میں قباء اسلام کو چاک کرنے کی سازشیں کرتا ہے، ایسی بدعتی زہد و تقوی کے لبادے میں سنت کو پامال کررہا اور اہل سنت کو تکلیف اورنقصان پہنچارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے منافقین کے بارے میں فرمایا ہے:
﴿ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَآئُ مِنْ اَفْوَاہِہِمْ وَ مَا تُخْفِیْ صُدُوْرُہُمْ اَکْبَرُ قَدْ بَیَّنَّا لَکُمُ الْاٰیٰتِ اِنْ کُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَo﴾(آل عمران: 118)
’’ تمھاری تکلیف سے ان کو خوشی ہوتی ہے ان کی باتوں سے دشمنی کھل گئی ہے اور جو دشمنی ان کے دلوں میں چھپی ہے وہ اس سے بھی زیادہ ہم نے تم سے پتے کی باتیں کہہ دیں اگر تم سمجھ سکو۔‘‘
یہی مصنف رحمہ اللہ نے اہل بدعت کی بیان کی ہے، کہ وہ جن بدعات کا اظہار کررہے ہیں وہ ابھی بہت کم ہیں، ان کے دل میں عقیدہ کی بابت اس سے زیادہ میل اورگند بھرا ہے۔
صحبت اختیار کرنے کا اصول
150 مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((وإذا رأیت ا لرجل من أہل السنۃ رديء الطریق والمذہب، فاسقاً فاجراً، صاحب معاصي ضالًا، وہوعلی السنۃ، فاصحبہ، واجلس معہ، فإنہ لیس تضرک معصیتہ۔ وإذا رأیت [ الرجل]، مجتہداً في العبادۃ متقشفاً، محترقاً، بالعبادۃ صاحب ہوی، فلا تجالسہ، ولا تقعد معہ، ولا تسمع کلامہ، [ولا تمش ] معہ في الطریق۔ فإني لا آمن أن تستحلی طریقتہ، [فتہلک ] معہ۔))
’’جب آپ اہل سنت میں سے کسی کو دیکھیں، گمراہ، اور مذہب سے دور ہو، فاسق فاجر ہو، گنہگار اور نافرمان ہو، لیکن وہ اہل سنت کے مذہب پر ہو، تو اس کے ساتھ صحبت رکھیں، اور اس کے ساتھ مجلس کریں، اس لیے کہ اس کی نافرمانی آپ کو نقصان نہیں دے گی۔جب آپ کسی آدمی کو دیکھیں کہ عبادت میں بڑا مجتہد ہے، پراگندہ حال، اورعبادت میں بڑے مقام تک پہنچنے کادعویدار ہو، لیکن وہ خواہشات نفس کا پجاری ہو۔ تو اس کے ساتھ نہیں بیٹھنا، اور نہ ہی اس کے ساتھ ہم نشینی کرنی ہے، اور نہ ہی اس کا کلام سننا، اور نہ ہی راستہ میں اس کے ساتھ چلنا، اس لیے کہ میں آپ کو اس کے رنگ میں رنگے جانے سے مأمون نہیں سمجھتا ہوں اور