کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 481
﴿وَمِنْہُم مَّنْ عَاہَدَ اللّٰہَ لَئِنْ آتَانَا مِنْ فَضْلِہِ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَکُونَنَّ مِنَ الصَّالِحِیْنَ﴾(التوبہ: 75)
’’اور ان میں بعض ایسے ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر وہ ہمیں اپنی مہربانی سے(مال) عطا فرمائے گا تو ہم ضرور خیرات کیا کریں گے اور نیکوکاروں میں ہو جائیں گے۔‘‘
نیز فرمان ِ الٰہی ہے:
﴿وَمِنْہُم مَّن یَلْمِزُکَ فِیْ الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُوْا مِنْہَا رَضُوْا وَإِن لَّمْ یُعْطَوْاْ مِنہَا إِذَا ہُمْ یَسْخَطُونَ﴾(التوبۃ: 58)
’’اور ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں کہ(تقسیم) صدقات میں تم پر طعنہ زنی کرتے ہیں اگر ان کو اس میں سے(خاطر خواہ) مل جائے تو خوش رہیں اور اگر(اس قدر) نہ ملے تو جھٹ خفا ہو جائیں۔‘‘
نیز فرمان ِ الٰہی ہے:
﴿ وَمِنْہُمُ الَّذِیْنَ یُؤْذُونَ النَّبِیَّ وَیِقُولُونَ ہُوَ أُذُنٌ قُلْ أُذُنُ خَیْرٍ لَّکُمْ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَیُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَرَحْمَۃٌ لِّلَّذِیْنَ آمَنُوْا مِنکُمْ وَالَّذِیْنَ یُؤْذُونَ رَسُولَ اللّٰہِ لَہُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ﴾(التوبۃ: 61)
’’ اور ان میں بعض ایسے ہیں جو پیغمبر کوایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ شخص نرا کان ہے(ان سے) کہہ دو کہ(وہ) کان(ہے تو) تمہاری بھلائی کے لیے وہ اللہ کااور مومنوں(کی بات) کایقین رکھتا ہے اور جو لوگ تم میں ایمان لائے ہیں ان کے لیے رحمت ہے اور جو لوگ رسول اللہ کو رنج پہنچاتے ہیں ان کے لیے عذابِ الیم تیار ہے۔‘‘
پس جیسے اُن-منافقین-کے اقوال کا آپس میں اختلاف رہتا ہے۔مگر شک و تکذیب میں یہ سب ایک ہیں۔ ایسے ہی یہ اہل بدعت اگرچہ ان کے اقوال کا آپس میں اختلاف ہے، مگر یہ قتل و غارت گری مچانے میں سب ایک ہیں اور میں تو ان کا ٹھکانہ صرف جہنم میں ہی دیکھتا ہوں۔[1]
صحابہ پر زبان درازی کاجرم
148 مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((واعلم أنہ من تناول أحداً من أصحاب محمد صلي اللّٰه عليه وسلم فاعلم أنہ إنما أراد محمداً صلي اللّٰه عليه وسلم، وقد آذاہ في قبرہ۔))
[1] سنن دارمی (1/44)، اس کی سند صحیح ہے ۔