کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 480
’’اور جان لیجیے کہ تمام کی تمام خواہشات(یعنی بدعات) مردود ہیں۔ یہ تمام قتال کی طرف بلاتی ہیں۔اور ان میں سب سے بڑھ کر ردی، اور بڑے کافر روافض اور معتزلہ اور جہمیہ ہیں۔اس لیے کہ یہ فرقے لوگوں کو ذاتِ باری تعالیٰ کے بارہ میں تعطیل اور زندیقیت کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔‘‘ شرح: … خواہش پرستی(کتاب اللہ و سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت)خواہ وہ کسی بھی طرح سے ہو،انتہائی بری اور مذموم ہے۔ پس جنتی بھی جماعتیں یا گروہ کتاب وسنت کی مخالفت میں کام کررہے ہیں، یا ان کا منہج اس کے خلاف ہے، وہ سارے خواہش کے پجاری ہیں،ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿فَاِنْ لَّمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَکَ فَاعْلَمْ اَنَّمَا یَتَّبِعُوْنَ اَہْوَآئَ ہُمْ وَ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ ہَوٰیہُ بِغَیْرِ ہُدًی مِّنَ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَo﴾(القصص: 50) ’’پھر اگر وہ ایسا نہ کر سکیں توسمجھ لے کہ(وہ حق کی پیروی نہیں چاہتے بلکہ) اپنی خواہش پر چلنا چاہتے ہیں اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کے بن بتلائے اپنی خواہش پر چلے اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہوگا بے شک اللہ تعالیٰ(اسے) بے انصاف(ہیکڑی) لوگوں کور اہ نہیں لگاتا۔ مسلمان پر واجب ہوتا ہے کہ جو کچھ اسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے مل جائے، اس پر عمل کرلے، اور ان چیزوں کے پیچھے نہ پڑے جن کی خواہش اس کا نفس کرتا ہے۔ یعنی جو کچھ کتاب و سنت سے اس کے موافق ہوا وہ لے لیا،(اور لوگوں کے سامنے اپنی پارسائی کا بھرم قائم کرلیا)، اور جو کچھ اس کے مخالف ہوا وہ چھوڑدیا(اور اس کے لیے عذر تلاش کرنے شروع کردیے)۔بلکہ حقیقی متقی اور پار سا راہِ حق پر چلنے والا وہ انسان ہے جو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق اپنی زندگی گزارے، بھلے اسے اپنے نفس کے خلاف کتنا بڑا جہاد ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ مصنف رحمہ اللہ کافرمان:(تمام خواہشات قتال کی طرف بلاتی ہیں): اس لیے کہ خواہش پرستی سے فتنہ و فساد پیدا ہوتا ہے۔ دور اول کے مسلمانوں کے درمیان بھی جو جنگیں پیش آئیں و ہ سب ان ہی فرقوں کی وجہ سے تھیں۔ چونکہ خوارج، روافض اورمعتزلہ مسلمانوں کی صفوں میں گھس گئے تھے اور انہوں نے فتنہ کی آگ بھڑکانے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔ انہی لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شہید کیا۔اور اس کے بعد کی اکثر جنگیں ان کی وجہ سے ہوئیں۔ ابو قلابہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جب بھی کوئی قوم بدعت ایجاد کرتی ہے، تو پھر وہ تلوار چلانے کو حلال جاننے لگتے ہیں۔‘‘ نیز فرماتے ہیں: ’’ بیشک خواہشات کے پیچھے چلنے والے ہی گمراہ ہیں۔اور میری نظر میں تو ان کا ٹھکانہ صرف جہنم ہے، آپ بھی تجربہ کرلیجیے۔ان میں سے کوئی کسی بات کو اختیار نہیں کرتا، اور نہ ہی کوئی حدث بیان کرتا ہے، مگر اس کا معاملہ تلوار تک ہی پہنچتاہے۔بیشک یہ نفاق ہی کی اقسام میں سے ہے، پھر یہ آیت پڑھی: