کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 478
کرتاہے۔ بڑاپر سکون اور خشوع والا ہے، اور اس کے فلاں فلاں قصے ہیں ؟اس پر ابو عبد اللہ-احمد بن حنبل-غضبناک ہوگئے، اور فرمانے لگے: ’’ اس کا خشوع اور نرم مزاجی تمہیں دھوکہ میں نہ ڈالے۔اور نہ ہی اس کے سر جھکائے رہنے سے دھوکہ میں رہیے۔ بیشک وہ بہت ہی برا آدمی ہے۔ یہ صرف وہی انسان جان سکتا ہے، جسے اس کے بارے میں اچھی طرح معلومات ہوں۔ اس سے بات تک نہیں کرنا، اور نہ ہی اس کی کوئی کرامت ہے۔ اگر ہر وہ انسان جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بیان کرتا ہو، مگر بدعتی ہو، تو کیا اس کے ساتھ بیٹھا کروگے؟ نہیں، اور نہ ہی اس کی عزت کی جائے گی اور نہ ہی اسے آنکھ میں تنکے کے برابر جگہ دی جائے گی اور اس کے بعد یہ وہ بہت کچھ بیان کرنے لگے۔‘‘
زندیقیت کیا ہے؟
146 مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((وإذا سمعت الرجل تأتیہ بالأثر فلا یریدہ، ویرید القرآن فلا یشک أنہ رجل قد احتوی علی الزندقۃ، فقم من عندہ [ودعہ ]۔))
’’جب آپ کسی آدمی کے بارے میں سنیں کہ اسے حدیث پہنچائی جائے تو وہ اسے قبول نہیں کرتا، اور صرف قرآن سے دلیل چاہتا ہے، تو اس بات میں اب بالکل شک نہ کریں کہ یہ ایسا آدمی ہے جس پر زندیقیت غالب آگئی ہے۔ آپ اس کے پاس سے اٹھ کر چلے جائیے، اور اسے چھوڑ دیجیے۔‘‘
شرح: … یہ خواہشات کے پجاری فرقوں-رافضہ، جہمیہ، فلاسفہ، متکلمین اور قدریہ-کا منہج اور طریق کار ہے۔ جو بھی حدیث یا قول ِ صحابی ان کی خواہشات کے خلاف ہو اسے رد کردیتے ہیں۔ خواہ یہ حرکت افراد کریں، یہ فرقے۔ اس لیے کہ بدعتی انسان کبھی بھی یہ بات پسند نہیں کرتا کہ اس کی خواہشات کے خلاف دلیل پیش کی جائے، لہٰذا وہ دلیل کو رد کردیتا ہے۔ چونکہ قرآن مجمل ہے، اور کوئی بھی انسان اس کے انکار کی جرأت نہیں کرسکتا، اور نہ ہی کوئی اس پر تنقید کرسکتا ہے، اس لیے أہل ہوا نے ایک نیا طریقہ نکالا، انہوں نے یہ دعوی کرنا شروع کردیا کہ وہ صرف قرآن سے ہی لیتے ہیں۔اس طرح ان تک اگر کوئی ایسی حدیث پہنچی جو ان کو بھلی معلوم ہوئی تو اسے قبول کرلیا، ورنہ رد کردیا۔
اس عقیدہ اور مذہب کا باطل ہونا صاف ظاہر ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ بھی قرآن میں نازل کیا ہے، احادیث میں اس کی تشریح اور تفسیر موجود ہے اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اور مومنین کی راہ کی اتباع کریں۔
زندیقیت سے مراد نفاق اور اللہ تعالیٰ کے دین سے خروج ہے۔
ایک فرقہ ایسا بھی ہے جو اپنے آپ کو اہل ِ قرآن کہتا ہے۔ وہ اپنے تئیں قرآن کے علاوہ کسی چیز سے استدلال نہیں