کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 475
نیز حدیث شریف میں آتا ہے: ((المرء علی دین خلیلہ، فلینظر أحدکم من یخالل))[1] ’’ انسان اپنے ہم مجلس کے دین پر ہوتا ہے، پس چاہے کہ تم میں سے کوئی ایک دیکھے کہ وہ کس کے ساتھ میل جول رکھ رہا ہے۔‘‘ اس کی تفصیل احادیث اور فقہ اور اخلاقیات کی کتابوں میں ہے۔ یہاں پر اختصار کے ساتھ بیان ہورہا ہے۔[مترجم]۔ 145۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((إذا رأیت الرجل یجلس مع رجل من أہل الأہواء، فاحذرہ وعرّفہ، فإن جلس معہ بعد ما علم فاتقہ، فإنہ صاحب ہوی۔)) ’’جب آپ کسی آدمی کو دیکھیں کہ وہ(اہل ہوا) بدعتی کے ساتھ ہم نشین ہے، تو آپ اسے ڈرائیے، اور اسے ان کی بابت آگاہ کیجیے۔ اگر وہ علم ہوجانے کے بعد بھی ان کے ساتھ بیٹھے، تو اس سے بچ کر رہیں۔ کیونکہ یہ بھی(مبتدع)خواہشات کا پجاری ہے۔‘‘ شرح: … اھل الأھواء(خواہش پرست)فرقے وہ ہیں جو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے ہیں۔ جوان کی طبیعت اور خواہش کے موافق ہو،اسے لے لیتے ہیں، اور جو مخالف ہو، اسے رد کردیتے ہیں۔ یہ یہودیوں کا طریقہ ہے۔یہودی جو چیز ان کے موافق ہو، اس میں تو رسول کی اطاعت کرتے تھے، مگر جو چیز ان کے خلاف ہو، اس کی مخالفت پر کمر بستہ ہوجاتے۔ اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں فرماتے ہیں: ﴿کُلَّمَا جَآئَ ہُمْ رَسُوْلٌ بِمَا لَا تَہْوٰٓی اَنْفُسُہُمْ فَرِیْقًا کَذَّبُوْا وَفَرِیْقًا یَّقْتُلُوْنَo﴾(المائدہ: 70) ’’ہر بار جب کوئی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس ایسے حکم لے کر آیا جو ان کے دل نہیں چاہتے تھے تو بعضوں کو جھٹلایا بعضوں کو مارڈالا۔‘‘ اور اس امت کے منافقین کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَاِذَا دُعُوْا اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ اِذَا فَرِیقٌ مِّنْہُمْ مُعْرِضُوْنَo وَاِنْ یَکُنْ لَہُمُ الْحَقُّ یَاْتُوا اِلَیْہِ مُذْعِنِیْنَo﴾(النور: 48۔ 49) ’’اورجب ان کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتاہے تاکہ ان کے مابین فیصلہ کردیا جائے تو ان کا ایک فرقہ گریز کر جاتاہے۔اور اگر کہیں وہ حق پر ہو(یا ان کسی سے کچھ لینا ہو) جب تو کان دبائے پیغمبر کے پاس چلے آتے ہیں۔‘‘
[1] مستدرک حاکم، کتاب البر والصلۃ، برقم 7319۔سنن أبي داؤود باب: من یُؤمر أن یجالس، برقم 4835۔