کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 472
ومالک بن مغول، ویزید بن زریع، ومعاذ بن معاذ، و وہب بن جریر، وحماد بن سلمۃ، وحماد بن زید، [ ومالک بن أنس، والأوزاعي وزائدۃ بن قدامۃ، فاعلم أنہ صاحب سنۃ۔إذا رأیت الرجل یحب أحمد بن حنبل، والحجاج بن مہنال، و أحمد بن نصر، وذکرہم بخیر، وقال بقولہم، فاعلم أنہ صاحب سنۃ ]۔)) ’’جب آپ کسی آدمی کو دیکھیں کہ وہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ اور حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے محبت کرتا ہے تو جان لیجیے کہ یہ اہل سنت ہے-إن شاء اللہ تعالیٰ-۔اور جب آپ دیکھیں کہ کوئی آدمی حضرت ایوب رحمۃ اللہ علیہ [1]، حضرت ابن عون رحمۃ اللہ علیہ [2]، حضرت یونس بن عبید رحمۃ اللہ علیہ [3]، حضرت عبد اللہ بن أدریس الأودی رحمۃ اللہ علیہ [4]، حضرت امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ [5]، حضرت مالک بن مغول رحمۃ اللہ علیہ [6]، حضرت یزید بن زریع رحمۃ اللہ علیہ [7]،حضرت معاذ بن معاذ رحمۃ اللہ علیہ [8]،حضرت وہب بن جریر رحمۃ اللہ علیہ [9]، حضرت حماد بن سلمہ رحمۃ اللہ علیہ [10]، حضرت حماد بن یزید رحمۃ اللہ علیہ [11]، حضرت مالک بن أنس رحمۃ اللہ علیہ، حضرت اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ [12]، حضرت زائدہ بن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ [13]
[1] ایوب بن کیسان السختیانی ابو بکر البصری، امام، قدوۃ، حجت ۔ بڑے زھاد اور فقہاء میں سے ہیں ۔ سن 131 ہجری میں انتقال ہوا، دیکھو:امام ذہبی کی ’’سیر اعلام النبلائ‘‘ (6/15)، اوران کے حالات زندگی کے باقی مصادر۔ [2] عبد اللہ بن عون البصری، امام، ثقہ اور فاضل متقی تھے، ۔139 ہجری میں انتقال ہوا ۔ دیکھو:امام ذہبی کی ’’سیر اعلام النبلائ‘‘ (6/288)، اوران کے حالات زندگی کے باقی مصادر۔ [3] یونس بن عبید العبدی البصری، امام قدوہ، ثبت، حجت کے خطاب سے نوازا گیا تھا، 139 ہجری میں انتقال ہوا ۔ دیکھو:امام ذہبی کی ’’سیر اعلام النبلائ‘‘ (9/42)، اوران کے حالات زندگی کے باقی مصادر۔ [4] عبد اللہ بن ادریس أودی رحمہ اللہ ، امام اور قدوہ تھے ۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ان کے بارے میں فرماتے ہیں: وہ اپنی مثال آپ تھے،اور ان میں کوئی عیب نہیں تھا ۔ اہل سنت میں صبر و استقامت کی چٹان تھے۔دیکھیں:امام ذہبی کی ’’سیر اعلام النبلائ‘‘ (9/42) ۔ [5] عامر بن شراحیل شعبی، ابو عمر ہمدانی، اما م اور رہنما، سنت کے علم بردار تھے ۔ 192 ہجری میں انتقال ہوا ۔ دیکھو:امام ذہبی کی ’’سیر اعلام النبلائ‘‘ (4/294)، اوران کے حالات زندگی کے باقی مصادر۔ [6] ابو عبد اللہ البجلی الکوفی رحمہ اللہ ، اما م، ثقہ اور حافظ ہیں۔159 ہجری میں انتقال ہوا ۔ دیکھو:امام ذہبی کی ’’سیر اعلام النبلائ‘‘ (7/174)، اوران کے حالات زندگی کے باقی مصادر۔ [7] ابو معاویہ العیشی البصری، امام ثقہ اور قدوہ ہیں ۔ 182 ہجری میں انتقال ہوا ۔ دیکھو:امام ذہبی کی ’’سیر اعلام النبلائ‘‘ (8/196)، اوران کے حالات زندگی کے باقی مصادر۔ [8] ابو المثنی معاویۃ العنبری، قاضی، حافظ ثابت اور امام کے القاب سے یاد کیے جاتے ہیں ۔ 196 ہجری میں انتقال ہوا ۔ دیکھو:امام ذہبی کی ’’سیر اعلام النبلائ‘‘ (9/54)، اوران کے حالات زندگی کے باقی مصادر۔ [9] ابو العباس الأزدی البصری، حافظ صدوق اور امام کے القاب سے یاد کیے جاتے ہیں، 206ہجری میں انتقال ہوا ۔ دیکھو:امام ذہبی کی ’’سیر اعلام النبلائ‘‘ (9/442)، اوران کے حالات زندگی کے باقی مصادر۔ [10] ابن دینا ر، ابو سلمہ البصری، امام، قدوہ اور اشیخ الإسلام کے القابات سے نوازا گیا ہے ۔ 167 ہجری میں انتقال ہوا ۔ دیکھو:امام ذہبی کی ’’سیر اعلام النبلائ‘‘ (7/444)، ۔ [11] ابن درہم ابو اسماعیل الأزدی البصری، 179 ہجری میں انتقال ہوا ۔ ’’سیر اعلام النبلاء ‘‘ (7/456) [12] عبد الرحمن بن عمرو، ابو عمرو الشامی، امام، قدوہ اور شیخ الاسلام کے القابات سے نوازا گیا تھا۔اہل شام کے بڑے عالم تھے۔ 157 ہجری میں انتقال ہوا ۔دیکھو:امام ذہبی کی ’’سیر اعلام النبلائ‘‘ (7/107) ۔ [13] ابو صلت الثقفی الکوفی، ثقہ، امام، ثبت حافظ کے القابات سے یاد کیے جاتے ہیں۔ 160 ہجری میں انتقال ہوا ۔ دیکھو:امام ذہبی کی ’’سیر اعلام النبلاء ‘‘ (7/357) ۔