کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 466
﴿إِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ یُخَادِعُونَ اللّٰہَ وَہُوَ خَادِعُہُمْ وَإِذَا قَامُوْا إِلَی الصَّلَاۃِ قَامُوْا کُسَالَی یُرَآؤُونَ النَّاسَ وَلَا یَذْکُرُونَ اللّٰہَ إِلَّا قَلِیْلًا﴾(النساء: 142) ’’بیشک منافقین اللہ تعالیٰ کو دھوکہ دیتے ہیں، اوروہ ان کے ساتھ ایسا ہی معاملہ کرتا ہے۔اور جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی کاہلی کی حالت میں کھڑے ہوتے ہیں، صرف لوگوں کو دکھاتے ہیں۔‘‘ حضرت عبد اللہ ابن رضی اللہ عنہ مسعود فرماتے ہیں: ’’ تحقیق ہم نے اس چیز کو دیکھا ہے کہ باجماعت سے صرف وہی شخص پیچھے رہتا تھا جو کھلم کھلا منافق ہو۔‘‘ باجماعت نماز سے پیچھے رہ جانا کمزور ایمان، اور دل کے اللہ تعالی کی محبت، احترام اور توقیر سے خالی ہونے کی دلیل ہے۔ جو کہ ہمارے حاکم طبقہ اورعوام الناس کے لیے لمحہ فکر ہے۔ حلال و حرام کی پہچان 140 مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والحلال ما شہدت علیہ و حلفت علیہ أنہ حلال۔ وکذلک الحرام، وما حاک في صدرک، فھو شبہۃ۔)) ’’حلال وہ ہے جس پر آپ گواہی دیں، اور اسکے بارے میں قسم اٹھا سکیں کہ یہ حلال ہے اور ایسے ہی حرام بھی اور جس کے متعلق آپکے دل میں کھٹک ہو، وہ شبہ ہے۔‘‘ شرح: … اس پیرائے میں مصنف رحمہ اللہ حلال و حرام کے فطری امور بیان کررہے ہیں نہ کہ شرعی امور۔ اس لیے کہ حلال وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حلال قرار دیا ہو، اور حرام وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہو۔اور اللہ تعالیٰ کے حلال و حرام کردہ اشیاء کے بارے میں نصوص وارد ہوچکی ہیں۔ تمام چیزوں میں اصل ان کا حلال ہونا ہے اور حرام وہ ہے جس پر یا تو نص وارد ہو، یا حرام کے قواعدمیں شمار ہو۔ شرعی نصوص کے بعد حلال و حرام میں تمیز کرنے کا ایک معیار فطرت اور عقل ِ سلیم بھی ہے۔فطرت اور عقل سلیم کی ترکیب اللہ تعالیٰ نے ایسی تیار کی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیزوں کی موافقت اوران کا اقرار کرتی ہے اورحرام کردہ چیزوں سے نفرت و بیزاری رکھتی ہے۔یہاں پر اشارہ ان مسلمانوں کی فطرت کی طرف ہے جو استقامت پر ہیں، جن پر شہوات اور شبہات کا غلبہ نہیں ہوا۔ رہے وہ لوگ جو شہوات کا شکار ہیں، اور شبہات کو دل میں لیے ہوئے ہیں، ان کی فطرت مسخ ہوچکی ہے، اور عقول فاسدہیں اوروہ خواہشات کا تابع و پجاری بن چکے ہیں۔وہ اپنی مرضی کے مطابق خواہشات کے تحت حلال کو حرام اور حرام کو حلال کچھ بھی کہہ سکتے ہیں اور جو چیز دل میں کھٹکے، اس کی بنیاد اس حدیث پر ہے: