کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 464
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں ہونے کی وجہ سے امہات المؤمنین کے خاص حقوق ہیں۔جن میں ان کا احترام کرنا، ان سے محبت کرنا، اوران کی شان میں گستاخی کرنے سے بچ کر رہنا، اور ان کے لیے مغفرت کی دعا کرنا شامل ہے۔جب کہ گمراہ لوگوں(شیعہ اور رافضہ) کا مسلک اس کے بالکل الٹ ہے۔ وہ امہات المؤمنین کونہ ہی مائیں مانتے ہیں، اور نہ ہی ان سے محبت کرتے ہیں، بلکہ انہیں برا بھلا کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں پہلے ہی فیصلہ کردیا ہے کہ وہ مؤمنین کی مائیں ہیں،جن انہیں ماں نہ ماننے، اور ماں سے بڑھ ان کا احترام و تکریم اور قدر نہ کرے تو وہ مؤمن نہیں اسے چاہیے کہ اپنے ایمان کا شجرہ نسب تلاش کرے، کن لوگوں سے ملتا ہے۔اسلام میں ان کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ کسی بھی صراط ِ مستقیم پر چلنے والے انسان سے ان کی خلاف ورزی کی امید نہیں کی جاسکتی۔ اس لیے کہ امہات المؤمنین پر تنقید کرنا رافضہ، شیعہ اور خوارج جیسے گمراہ فرقوں کا کام ہے۔اوراہل ِ سنت و الجماعت ان سے دل و جان سے محبت کرتے ہیں، اور ان کی قدر کرتے ہیں،اور ان کے مناقب اور فضائل بیان کرنے کو ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں۔ اپنوں ہی کے قدموں میں مرنا ہو یا جینا یرحم اللّٰه عبداً قال: آمینا۔ علامات اہل سنت 139 مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((وإذا رأیت الرجل یتعاہد الفرائض في جماعۃ مع سلطان وغیرہ، فاعلم أنہ صاحب سنۃ-إن شاء اللّٰه تعالیٰ-۔وإذا رأیت الرجل یتہاون بالفرائض في جماعۃ وإن کان مع السلطان فاعلم أنہ صاحب ہوی۔)) ’’جب آپ کسی آدمی کو دیکھیں کہ سلطان کے ساتھ اور اس کے علاوہ فرائض کو باقاعدگی سے ادا کررہا ہے، تو جان لیجیے کہ یہ اہل ِ سنت ہے-إن شاء اللہ تعالیٰ-۔اور جب دیکھیں کہ کوئی انسان فرائض کی با جماعت ادائیگی میں سستی اور کمزوری کا شکار ہے، اگر چہ حاکم کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو۔ تو جان لو کہ یہ خواہشات کا پجاری ہے۔‘‘ شرح: … اس پیرائے میں مصنف رحمہ اللہ اہل سنت و الجماعت کے امتیازی ظاہری اوصاف میں سے کچھ بیان کررہیں۔ اہل سنت و الجماعت ہونے کی ایک بڑی نشانی مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ منسلک رہنا ہے اور اس کا اظہار با جماعت نماز ادا کرتے وقت ہوتا ہے۔ خواہ یہ جماعت حکمران کے پیچھے نماز ادا کررہی ہو، یا اس کے مقرر کردہ امام کے پیچھے۔ اس لیے کہ آئمہ مساجد کا تقرر حکمران کی مرضی سے یامقامی جماعت کے رضامندی سے ہوتا تھا۔ سو ہر لحاظ سے باجماعت نماز ادا کرنا اہل سنت و الجماعت اہلِ ایمان کی نشانی رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰہِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَی الزَّکٰوۃَ وَ لَمْ