کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 463
سو ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم ان کی اصلاح کے لیے دعاء کرتے رہیں اور ہمیں یہ حکم نہیں دیا گیا کہ ہم ان پر بد دعاء کریں۔ اگرچہ وہ ظلم اور زیادتی ہی کیوں نہ کریں۔ اس لیے کہ ان کا ظلم اور زیادتی ان کی اپنی جانوں پر ہے اور ان کی اصلاح ان کے اپنے نفوس کی اصلاح بھی ہے اور عام مسلمان لوگوں کی بھی۔‘‘
شرح: … سلف ِ صالحین سے ایسے ہی نقل کیا گیا ہے کہ:(… کوئی آدمی حکمران پر بد دعا کر رہا ہو، تو جان لے کہ یہ خواہشات کا پجاری ہے…)۔حکمران پر بد دعا کرنا خوارج اور معتزلہ کا شیوہ ہے۔جب کہ اہل ِ سنت والجماعت کی نشانیوں اور بنیادی مسائل عقدی میں سے ہے کہ مسلمان حاکم کی مدد اور اس کے لیے دعا کی جائے۔کیونکہ جب حاکم راہ ِ راست پر آجائیں تو اللہ تعالیٰ ان کے ہاتھ ملکوں کی اور عوا م کی اصلاح و درستگی کردیتے ہیں۔
امہات المؤمنین
138 مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((ولا تذکر أحداً من أمہات المؤمنین إلا بخیر۔))
’’امہات المؤمنین رضی اللہ عنہم اجمعین میں سے کسی ایک صرف خیر اور بھلائی کے ساتھ ہی یاد کریں۔‘‘
شرح: … امہات المؤمنین پر طعن و تنقید کرنا گویاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر تنقید کرنا اور آپ کی شان میں گستاخی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کا تزکیہ و طہارت اپنی مقدس کتاب میں بیان کیا ہے، فرمایا:
﴿الْخَبِیْثَاتُ لِلْخَبِیْثِیْنَ وَالْخَبِیْثُونَ لِلْخَبِیْثَاتِ وَالطَّیِّبَاتُ لِلطَّیِّبِیْنَ وَالطَّیِّبُونَ لِلطَّیِّبَاتِ أُوْلَئِکَ مُبَرَّؤُونَ مِمَّا یَقُولُونَ لَہُم مَّغْفِرَۃٌ وَرِزْقٌ کَرِیْمٌ﴾(النور: 26)
’’ ناپاک عورتیں ناپاک مردوں کے لیے اور ناپاک مرد ناپاک عورتوں کے لیے اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لیے اور پاک مرد پاک عورتوں کے لیے یہ(پاک لوگ) ان(بدگویوں) کی باتوں سے بَری ہیں(اور) ان کے لیے بخشش اور نیک روزی ہے‘‘
یہ آیت اس بات کی صاف اور واضح دلیل ہے کہ جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پاک ہیں، ایسے ہی اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاکیزہ عورتوں کا انتخاب کیا تھا جو کہ کائنات کی افضل ترین خواتین تھیں۔جنہیں اللہ تعالیٰ نے کائنات بھر کے مؤمنین کی مائیں کہا ہے، ارشاد فرمایا:
﴿اَلنَّبِیُّ اَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِہِمْ وَ اَزْوَاجُہٗٓ اُمَّہٰتُہُمْ﴾(الاحزاب: 6)
’’پیغمبر تو مسلمانوں پر خود ان سے زیادہ مہربان ہے اور پیغمبر کی بی بیاں مسلمانوں کی مائیں ہیں۔‘‘
مؤمنین کی مائیں ہونے سے مراد قدر و احترام میں اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان سے نکاح کی حرمت ہے۔ نہ کہ نسب کی مائیں۔