کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 462
حکمران اوراہل ِ سنت و الجماعت 137 مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((وإذا رأیت الرجل یدعوا علی السلطان فاعلم أنہ صاحب ہوی، و إذا رأیت الرجل یدعو للسلطان بالصلاح فاعلم أنہ صاحب سنۃ-إن شاء اللّٰه-۔لقول فضیل [ بن عیاض(رحمہ اللّٰه)]:’’ لو کانت لي دعوۃ ما جعلتہا إلاّ في سلطان۔‘‘ [أنا أحمد بن کامل، قال: حدثنا الحسین بن محمد الطبري، نا مردویہ الصائغ[1]، قال: سمعت فضیلًا یقول:’’ لو کانت لي دعوۃ ما جعلتہا إلاّ في سلطان۔‘‘قیل لہ: یا أبا علي ! فسر لنا ہذا؟ قال:’’ إذا جعلتہا في نفسي لم تعدني، وإذا جعلتہا في سلطان صلح، فصلح بصلاحہ العباد والبلاد۔‘‘فأُمرنا أن ندعو لہم [ بالصلاح][2]، ولم نؤمر أن ندعو علیہم، وإن ظلموا و إن جاروا، لأن ظلمہم وجورہم علی أنفسہم وصلاحہ لأنفسہم و للمسلمین۔)) ’’جب آپ دیکھیں کہ کوئی آدمی حکمران پر بد دعا کر رہا ہو، تو جان لے کہ یہ خواہشات کا پجاری ہے اور جب کسی آدمی کو دیکھیں کہ وہ حکمرانوں کی اصلاح کی دعاء کررہا ہے تو جان لیجیے کہ یہ اہل ِ سنت ہے، إن شاء اللہ تعالیٰ۔ فضیل بن عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اگر میرے لیے مستجاب دعا ء ہو تو میں حکمران کی اصلاح کے لیے دعاء کروں۔‘‘ہمیں احمد بن کامل رحمہ اللہ نے خبر دی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم سے حسین بن محمد الطبری نے کہا: کہ ہمیں مردویہ زر گر نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: میں نے فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: ’’ اگر میرے لیے مستجاب دعاء ہوتی تو میں حکمران کے علاوہ کسی اور کے لیے یہ دعا نہ کرتا۔‘‘ان سے کہا گیا: اے ابو علی !ہمارے سامنے اس بات کی وضاحت کریں۔‘‘انہوں نے کہا: ’’ اگر میں وہ دعاء اپنے لیے کروں گا تو اس کا فائدہ میرے علاوہ کسی اور کو نہیں ہوگا، اور اگر میں وہ دعاء حکمران کے لیے کروں گااور اس کی اصلاح ہوجائے تو اس کی اصلاح میں لوگوں کی اور شہروں کی اصلاح ہے۔
[1] عبد الصمد بن زید فضیل بن عیاض کے ساتھی ہیں صدوق ہیں ۔ اہل سنت و الجماعت کے اہل ورع لوگوں میں سے ہیں۔ 235ھ میں انتقال ہوا۔ لسان المیزان(4/23-24)۔ [2] اسے ابو نعیم نے الحلیۃ (8/91) میں مردویہ زر گر کی سند سے نقل کیا ہے ۔اور یہ صحیح سند ہے اور الخلال نے ’’السنۃ‘‘(9) میں نقل کیا ہے، اس کی سند بھی صحیح ہے ۔ اس پیرائے کی بنیاداس حدیث پر ہے: ((الدین النصیحۃ، الدین النصیحۃ، الدین النصیحۃ))۔ ’’دین خیر خواہی ہے، دین خیر خواہی ہے، دین خیر خواہی ہے ۔‘‘ اور سب سے بڑی نصیحت یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ سے اس کے لیے خیر اور توفیق، اور نیک ساتھیوں کا سوال کرے۔اور جس چیز کو انسان بہتر سمجھتا ہو،اس کے بارے میں دوسرے کو رہنمائی کردے، اور جس چیز کو برا سمجھتا ہو اس سے منع کردے۔ اس طرح وہ اپنا اخلاقی اور دینی فریضہ ادا کردے گا۔