کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 453
ذکری، باطنی اورجاہل صوفیوں کے علاوہ کئی دوسرے گمراہ فرقوں نے علم باطن کا دعوی کیا۔ اس سے مقصود اپنے لیے علی الاعلان گناہوں کی راہ ہموار کرنا ہے۔ جس کے تفصیل اگلے پیرائے میں آرہی ہے۔ [دراوی]۔ 132 مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((وکل علم ادّعاہ العباد من علم الباطن لم یوجد في الکتاب و السنۃ، فہو بدعۃ و ضلالۃ، ولا ینبغي لأحد [أن ] یعمل بہ، ولا یدعوا إلیہ۔)) ’’اور ہر وہ علم جس کا لوگ دعوی کرتے ہیں کہ علم باطن ہے، جس کی کوئی اصل کتاب و سنت میں نہیں ہے وہ بدعت اور گمراہی ہے اور کسی کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ اس پر عمل کرے، یا لوگوں کو اس کی طرف بلائے۔‘‘ علم باطن کی حقیقت اور اس پر ردّ شرح: … اس پیرائے میں مصنف رحمہ اللہ شرعی مصادر اور منہج کی وضاحت کررہے ہیں۔ ہروہ علم جس کا کوئی انسان دعوی کرے، اورقرآن وسنت میں اس کی کوئی اصل نہ ہو، وہ باطل ہے۔ اس لیے کہ دین میں علم کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہٹ کر نہیں لیا جاسکتا۔ پھر اس پر مستزاد یہ کہ کوئی انسان دعوی کرے کہ اس کے پاس باطن کا علم ہے، ایسا انسان بہت بڑا بدعتی اور کذاب ہے۔اس میں صوفی، باطنی، جہمی، رافضی اور سارے گمراہ فرقے شامل ہیں۔ اس لیے کہ ان میں سے ہر ایک کا دعوی ہے کہ اس کے پاس قرآن وحدیث سے ہٹ کر کوئی علم ہے۔اور اس طرح لوگوں پر معاملات دین کو خلط ملط کردیتے ہیں۔ جیسا کہ بعض صوفیوں کا دعوی ہے کہ ان کے پاس علم لدنی ہے۔ یا ان سے ہٹ کر وہ امور جن کو وہ کشف، ذوق، الہام،وجد اور فنا کا نام دیتے ہیں۔جن کے بارے میں ان کا گمان ہے کہ وہ سب کچھ قرآن و سنت سے لے رہے ہیں۔ حالانکہ یہ سب باطل، اور قرآن وحدیث کے خلاف ہیں، ان کی کوئی اصل نہیں ہے،اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان تمام علوم اور ان کے ماننے والوں سے بری ہیں۔ بلکہ یہ شیطانی وحی ہے جو لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے ان کے کانوں میں ڈالی جاتی ہے، فرمان الٰہی ہے: ﴿وَإِنَّ الشَّیَاطِیْنَ لَیُوحُونَ إِلَی أَوْلِیَآئِہِمْ لِیُجَادِلُوکُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوہُمْ إِنَّکُمْ لَمُشْرِکُونَo﴾(الانعام: 121) ’’اور شیطان(لوگ) اپنے رفیقوں کے دلوں میں یہ بات ڈالتے ہیں کہ تم سے جھگڑا کریں اور اگر تم لوگ اُن کے کہے پر چلے تو بیشک تم بھی مشرک ہوئے۔‘‘ جب کہ باطنیہ فرقہ کے عقائد تو ظاہر ہیں جو کہتے ہیں قرآن و سنت کی نصوص اور اسلامی احکام کا ظاہر اور باطن ہے۔ ماہر اور ذہین انسان وہ لوگ ہیں جو اس کے باطن کو لیتے ہیں۔ غبی اور غافل قسم کے لوگ وہ ہیں جو الفاظ کے ظواہر کو لیتے ہیں۔ پھر انہوں نے شریعت کے ارکان میں سے ہر