کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 446
ایک روایت میں ہے کہ جب کوئی مسلمان کسی مسلمان کے پاس سے گزرتا ہے اور اسے سلام نہیں کرتا تو فرشتے اس پر تعجب کرتے ہیں۔حدیث میں آتا ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا اسلام کا کون سا کام سب سے افضل ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إطعام الطعام تقرأُ السلام علی من عرفت ومن لم تعرف))[1]
’’کھانا کھلانا اورخواہ آپ کسی کو جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں سب کو سلام کرنا۔‘‘
مصافحہ کرنے کا فائدہ
سلام کے آداب میں سے مصافحہ کرنا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إن المؤمن إذا لقي المؤمن فسلّم علیہ وأخذ بیدہ فصافحہ تناثرت خطایاھما کما یتناثر ورق الشجر))[2]
’’ جب مومن کسی مومن سے ملتا اور اس کو سلام کرتا ہے، اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اس سے مصافحہ کرتا ہے، ان کے گناہ ایسے گر جاتے ہیں جیسے درخت کے پتے گرتے ہیں‘‘۔
ایک دوسرے مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا:
((ما من مسلمین یلتقیان فیتصافحان إلا غفر لہما قبل أن یتفرقا))[3]
’’ جب کوئی دو مومن آپس میں ملتے ہیں اور مصافحہ کرتے ہیں، ان کے جدا ہونے سے قبل ان کی مغفرت کردی جاتی ہے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((والذي نفسي بیدہ، لا تدخلون الجنۃ حتی تؤمنوا، ولا تؤمنوا حتی تحابوا، أولا أدلکم علی شيء إذا فعلتموہ تحاببتم؟ أفشوا السلام بینکم))[4]
’’ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! تم جنت میں اس وقت تک داخل نہیں ہوسکتے، جب تک ایمان نہ لے آؤ،اور اس وقت تک ایمان نہیں لاسکتے جب تک آپس میں محبت نہ کرنے لگ جاؤ، کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس کے کرنے سے تم آپس میں محبت کرنے لگ جاؤگے؟ آپس میں سلام کو عام کرو۔‘‘
[1] متفق علیہ۔البخاری، باب: إطعام الطعام من الإسلام، ح: 12۔وباب: السلام للمعرفۃ و غیر المعرفۃ برقم 6236۔أ خرجہ مسلم فی الإیمان باب بیان تفاضل الإسلام وأي أمورہ أفضل رقم: 39۔
[2] المجم الأوسط 1/ 84 برقم 245، سلسلہ صحیحہ 526۔
[3] احمد/ حسنہ البانی ابوداؤد ح نمبر 154۔
[4] مسلم، باب: استحباب القاتل سلب القتیل، ح: 1753۔ صحیح ابن حبان برقم:236۔ سنن الترمذي، باب: ما جاء في إفشاء السلام، ح: 2688۔ سنن ابن ماجۃ، باب: افشاء السلام، ح: 3692۔