کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 440
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کے صاحبین جناب حضرت ابو بکر وحضرت عمر رضی اللہ عنہما کا انتقال ہوا تو ان کو بھی یہیں پر اپنے سچے یار کے ساتھ دفن کردیا گیا۔ جب یہ قبریں بنائی گئیں تواس وقت اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ مسجد شریف سے باہر تھا۔ یہاں تک کہ جب ولید بن عبد الملک رحمہ اللہ کا دور آیا اور مسجد نبوی میں وسعت کرنا چاہی، تواس حجرے کو بھی جیسے کا ویسا ہی مسجد شریف میں داخل کردیا گیا، اور اس میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور بعد میں آنے والے لوگوں نے بھی مختلف ادوار میں مسجد میں توسیع کی، مگر ان قبروں کے ساتھ بالکل نہیں چھیڑا۔ اس پر ایمان رکھنا واجب ہے تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے یاروں کی قبور کی معرفت حاصل ہوجائے اور جب آپ وہاں جائیں تو قبروں پر سلام کرنے کے لیے جائیں تاکہ اس زیارت اور سلام کا اجرو ثواب آپ کو مل سکے۔ اس پیرائے میں مصنف رحمہ اللہ روافض و شیعہ پر رد کررہے ہیں۔ جو حضرت ابو بکراور حضرت عمر رضی اللہ عنہما پر تبرا کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ لوگ شراب خور خلفاء تھے، انہوں نے کتاب اللہ میں تحریف کی ہے، اور امام مہدی آکر ان کو قبروں سے نکال کر کوڑے لگائیں گے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿مِنْہَا خَلَقْنَاکُمْ وَفِیْہَا نُعِیْدُکُمْ وَمِنْہَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً أُخْرَی﴾(طٰہ: 55) ’’ اسی(زمین) سے ہم نے تمہیں پیدا کیا اور اسی میں تمہیں لوٹائیں گے اور اسی سے دوسری دفعہ نکالیں گے۔‘‘ جو اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جناب حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے ایک ہی مٹی سے پیدا کیا ہے، اور ایک ہی مٹی میں آرام فرما رہے ہیں، اور قیامت والے دن یہ تینوں دوست اللہ کی بارگاہ میں اسی مٹی سے اکٹھے اٹھ کر تشریف لائیں گے۔اس سے بڑھ کر شرف والی بات اور کیا ہوسکتی ہے؟ مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:(جب آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر …دونوں حضرات پر سلام کرنا واجب ہے): یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کے ساتھیوں کی قبور ِ شریفہ کی معرفت کا فائدہ ہے کہ جب آپ مسجد نبوی کی زیارت کریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کی قبور کی زیارت بھی کریں اوروہاں پر صلاۃ و سلام پڑھیں۔قبر اطہر پر سلام پڑھنے کی وہی الفاظ ہیں جو التحیات میں پڑھے جاتے ہیں(السلام علیک ایھاالنبي و رحمۃ اللّٰه و برکاتہ)، اس کے بعد درود ابراہیمی پڑھا جائے، پھردائیں طرف ہوکر حضرت ابو بکر کی قبر پر ان الفاظ میں سلام کیا جائے:(السلام علیک یا أبو بکر الصدیق و رحمۃ اللّٰه وبرکاتہ) اورپھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی قبر پر بھی ان ہی الفاظ میں(السلام علیک یا عمر ابن خطاب و رحمۃ اللّٰه وبرکاتہ) سلام کیا جائے۔ان قبروں پر سلام کرنے کے بعد ایک طرف ہٹ کر قبلہ رخ ہوکر اللہ تعالیٰ سے دعا کریں۔ تاکہ آپ کو یہاں آنے اور درود و سلام پڑھنے کا اجر بھی مل جائے۔ کہیں بھی قبروں پرجانے کا مقصد ہر گز یہ نہیں ہونا چاہیے کہ قبروں پر مکاشفہ یا چلہ کشی کی جائے، یا اہل قبور سے مدد مانگی جائے، انہیں اپنی مشکلات حل کرنے کے لیے پکارا جائے۔