کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 439
روضہ ء اطہر کی زیات اور درود و سلام
125۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((والإیمان بأنَّ أبا بکر وعمر [ رضی اللّٰه عنہما ]، في حجرۃ عائشۃ(رضی اللّٰه عنہا) مع رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم قد دفنا ہناک معہ، فإذا أتیت القبر فالتسلیم علیہما بعد رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم واجب۔))
’’اور اس بات پر ایمان کہ حضرت ابوبکر و حضرت عمر رضی اللہ عنہما حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دفن کیے گئے ہیں۔جب آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر پر جائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر صلواۃ وسلام پڑھنے کے بعد ان دونوں حضرات پر سلام کرنا واجب ہے۔‘‘
شرح: …جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے، تولوگوں میں اختلاف ہوا کہ آپ کو کہاں دفن کیا جائے؟تو حضرت أبو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
((سمعت النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم یقول:إن النبی لا یحول عن مکانہ، یدفن حیث یموت، فنحوا فراشہ فحفروا لہ موضع فراشہ))[1]
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ فرما رہے تھے: ’’ بیشک نبی کو اپنی جگہ سے نہیں ہٹایا جاتا، اسے وہیں پر دفن کیاجاتا ہے، جہاں اس کی وفات ہوئی ہو۔ پھر انہوں نے آپ کا بستر ایک طرف کیا، اور بستر کی جگہ پر قبر کھودی گئی۔‘‘
یہ جگہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں تھی۔ دوسری جانب اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی حکمت تھی۔اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرمبارک بقیع میں یا کسی دوسری جگہ پر ہوتی تووہاں پر لوگوں کی بھیڑ لگی رہتی۔ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کی قبر مبارک کو بدعتی اورمشرک لوگوں سے محفوظ رکھنے کے لیے ایسے ہی کروایا۔ یہ چیز اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کے الفاظ سے صاف ظاہر ہوتی ہے، آپ فرماتی ہیں:
((قال النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم فی مرضہ الذی لم یقم منہ:((لعن اللّٰه الیہود اتخذوا قبور أنبیائہم مساجد))۔ قالت عائشۃ: لولا ذلک لأبرز قبرہ، خشی أن یتخذ مسجداً))[2]
’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس مرض میں جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ نہیں سکے، فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ یہود پر لعنت کرے انہوں نے اپنے انبیاء کرام علیہم السلام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیاتھا۔‘‘حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ’’ اگر ایسا نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک ظاہر کردی جاتی۔‘‘
[1] مصنف ابن أبی شیبۃ، کتاب المغازی، ما جا فی وفاۃ النبی صلي اللّٰه عليه وسلم، حدیث 36342۔
[2] صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب مرض النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ووفاتہ، حدیث: 4186۔ مصنف ابن أبی شیبۃ، کتاب صلاۃ التطوع والإمام وأبواب متفرقۃ، فی الصلاۃ عند قبر النبی صلي اللّٰه عليه وسلم وأتیانہ، حدیث: 7435۔