کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 432
سے بچایا گیا تو ایسے ہی لوگ مراد کو پہنچی گے۔اور ان لوگوں کا(بھی حق) ہے جو مہاجرین اور انصار کے بعد(مسلمان ہوکر) آئے وہ یہ دعا کرتے ہیں مالک ہمارے ہم کو بخش دے اور ہمارے بھائیوں کو جوہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اورہمارے دل میں مسلمانوں کی طرف سے میل(کینہ)مت آنے دے مالک ہمارے بے شک تو بڑی شفقت والا مہربان ہے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے:
((لا تسبوا أصحابی، فوالذي نفس محمد بیدہ لو أنفق أحدکم مثل أحدٍ ذَہَباً ما بلغ مد أحدہم و لا نصیفہ))[1]
’’ میرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو برا بھلا نہ کہو: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر تم میں سے کوئی ایک احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرے گا وہ ان کی ایک مٹھی یا آدھی مٹھی کو بھی نہیں پہنچ سکتا۔‘‘
مشاجرات ِ صحابہ میں گہرائیوں میں جانے اور لے دے کرنے سے اس لیے منع کیا گیا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان ہونے والی کشمکش اجتہادی غلطی کا نتیجہ تھی، کوئی با ارادہ اور جان بوجھ کر کیا ہوا کام نہیں تھا۔اور ان میں سے ہر ایک کے پاس کوئی دلیل تھی جس کی وجہ سے وہ خود کو حق پر سمجھتے تھے۔ اس اجتہاد میں بعض حق پر تھے، جیسے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ، اور بعض اس سے عدول کر گئے تھے۔ لیکن جہاں تک قتال کا تعلق ہے تو ان میں سے کسی بھی فریق کے لیے مناسب نہیں تھا، اور نہ ہی ان لوگوں کی خواہش جنگ کرنا تھا، بلکہ ان لوگوں نے جنگ کو ختم کرنے کے لیے بھر پور کوششیں کیں، مگر جو شریر لوگ خوارج وغیرہ ان کی صفوں میں گھس گئے تھے ان کی وجہ سے جنگ کی آگ بھڑک اٹھی۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے مزید فضائل جاننے کے لیے اسی کتاب کا پیرایہ نمبر 29، اور 97 ملاحظہ کریں۔
مال کی ضمانت
122۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((واعلم-رحمک اللّٰه-: أنہ لا یحل مال امريء مسلم إلا بطیبۃ من نفسہ، وإن کان مع رجل [مال]، حرامٌ فقد ضمنہ، لا یحل لأحد أن یأخذ منہ شیئاً، إلا بإذنہ، فإنہ عسی[ أن] یّتوب ہذا فیرید أن یردہ علی أربابہ، فأخذت حراماً۔))
’’اور جان لیجیے-اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے-: کسی مسلمان کا مال حلال نہیں ہے، سوائے اس کے نفس کی خوشی کے۔ اگر ایک انسان کے پاس حرام مال ہو، تو یقیناً اس پر تاوان ہے۔ کسی کے لیے حلال نہیں ہے کہ اس میں سے کچھ بھی لے۔ سوائے اس کی اجازت کے۔ بیشک یہ قریب ہے کہ وہ توبہ کرلے۔اور لوگوں کا مال انہیں لوٹا دینا چاہتا ہو، اور آپ اس سے حرام لے لیں۔‘‘
[1] ابو داؤد ح: 4660۔ صحیح ۔