کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 431
اَنْ لَّا مَلْجَاَ مِنَ اللّٰہِ اِلَّآ اِلَیْہِ ثُمَّ تَابَ عَلَیْہِمْ لِیَتُوْبُوْا اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُo یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَo﴾(التوبۃ: 117۔119) ’’بے شک اللہ نے پیغمبر نے معاف کردیا اور مہاجرین اور انصار کو جنھوں نے سخت وقت میں پیغمبر کا ساتھ دیا(اور ساتھ بھی دیا توایسے وقت میں) جب کہ ان میں سے ایک گروہ کے دل ڈگمگا گئے تھے پھر اللہ نے ان کو(دوبارہ)معاف کیا کیونکہ وہ ان پر بہت مہربان اوررحم کرنے والا ہے۔اور(اللہ تعالیٰ نے) ان تین شخصوں کو(بھی معاف کردیا) جو ڈھیل میں ڈال دیئے گئے تھے یہاں تک کہ جب زمین(اتنی)کشادہ ہوتے ساتھے ان پر تنگ ہوگئی اور ان کی جان ان پر دو بھر ہوگئی اوروہ سمجھ گئے کہ(اللہ تعالیٰ(کے عذاب یاغصے سے) کہیں پناہ نہیں مگر اسی کے پاس تب اللہ نے ان پر کرم کیا(یا ان کو توبہ کی توفیق دی) تاکہ وہ توبہ کریں بے شک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔مسلمانو اللہ سے ڈرو(اس کے پیغمبر کے خلاف نہ کرو) اور سچوں کے ساتھ رہو۔‘‘ دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے مہاجرین و انصار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا ذکر کرتے ہوئے انہیں سچی قوم کردیا ہے، ان کی سخاوت او ردریادلی کی تعریف کی اورانہیں کامیابی کی ضمانت دی ہے اور ان کے بعد آنے والے سچے مسلمانوں کی یہ نشانی بیان کی ہے کہ وہ ان صحابہ کرام کے لیے مغفرت او ربخشش کی دعا کرتے ہیں، اور ان کے متعلق اپنی زبانیں نہیں کھولتے اور نہ ہی اپنے دلوں میں ان کے خلاف کوئی بغض و حسد رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیارِہِمْ وَاَمْوَالِہِمْ یَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا وَّیَنْصُرُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ اُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الصَّادِقُوْنَo وَالَّذِیْنَ تَبَوَّئُوا الدَّارَ وَالْاِیْمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ یُحِبُّونَ مَنْ ہَاجَرَ اِلَیْہِمْ وَلَا یَجِدُوْنَ فِیْ صُدُوْرِہِمْ حَاجَۃً مِّمَّا اُوْتُوا وَیُؤْثِرُوْنَ عَلٰی اَنْفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ وَّمَنْ یُّوقَ شُحَّ نَفْسِہٖ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَo وَالَّذِیْنَ جَائُوا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اغْفِرْ لَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِنَّکَ رَئُ وْفٌ رَحِیْمٌo﴾(الحشر: 8۔ 10) ’’اور ان مہاجرین محتاجوں کا بھی(حق) ہے جو اپنے گھر بار مال دولت سے نکال دئیے وہ خدا کے فضل اور اس رضامندی کی تلاش میں ہیں اور اللہ تعالیٰ اور ا س کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کرتے ہیں یہی لوگ تو سچے(ایماندار)ہیں۔اور ان(انصار) کا بھی(حق) ہے جنھوں نے مہاجرین سے پہلے مدنیہ میں اپنا ٹھکانہ مقرر کیا اور ایمان لائے جو کوئی(مسلمانوں میں سے) ان کے پاس ہجرت کرکے آتا تواس سے محبت کرتے اور مہاجرین کو(لوٹ کے مال میں سے) جو دیا جائے اس سے ان کے دلوں میں حسد نہیں ہوتا اور(مہاجرین کوآرام پہنچانا) اپنے آرام پر مقدم رکھتے ہیں گو ان کو تنگی ہی کیوں نہ ہو اور جو شخص اپنے نفس کی بخیلی اور لالچ