کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 424
لو اورہر چیز کوہم نے کھول کر بیان کر دیا ہے‘‘۔
علم نجوم کی یہ حقیقت اور اس کے فوائد ہیں۔رہا ستاروں کو دیکھ کر کسی کے خوش بخت یا بد بخت ہونے کا حساب لگانا،اور یہ کہنا کہ فلاں ستارے کے طلوع کا وقت سعادت کا ہے، اور فلاں ستارہ نحوست کی علامت ہے، یہ اللہ تعالیٰ اور اس کی بنائی ہوئی تقدیر کے ساتھ کفر اور علم غیب میں دخل اندازی ہے۔ جس سے شریعت مطہرہ نے منع کیا ہے۔
آج کل کے میڈیا کے اس دور میں آپ دیکھتے ہوں گے کہ تقریباً ہر دوسرے تیسرے اخبار میں ستاروں کے حساب سے لوگوں کے آنے والے حالات کا بیان ہوتا ہے، ا ور انہیں مشورے دیے جاتے ہیں، ٹی وی پر ایسے پروگرام چلتے ہیں جن میں ستاروں کے حساب سے لوگوں کے مسائل کا حل بتایا جاتا ہے۔ ان میں ایسے بھی ہوتا ہے کہ کبھی کوئی بات صحیح ثابت ہوجائے، اور اکثر اوقات غلط ہی ہوتی ہیں۔ اصل میں شیطان آسمانی دنیا کی خبریں چرا کر اپنے اس نجومی ساتھی کو بتادیتے ہیں اور پھر یہ نجومی چند ایک سچی باتوں میں سینکڑوں جھوٹ ملا کر لوگوں کا ایمان و عقیدہ خراب کرتے ہیں۔ کاہن، نجومی، اور فال نکلوانا اور اس کی تصدیق کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((من أتی عرافاً أو کاھناً فصدقہ بما یقول، فقد کفر بما أنزل علی محمد))[1]
’’جو نجومی، کاہن اور فال گر کے پاس آیا اور اس کی بات کی تصدیق کی، تحقیق اس نے قرآن کا کفر کیا۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((من أتی عرافاً فسألہ عن شئي لم تقبل صلاتہ أربعین یوماً))[2]
’’جو فال نکالنے والے کے پاس آیا اور اس سے کوئی چیز پوچھی، اس کی چالیس دن تک کی نماز قبول نہیں ہوگی۔‘‘
اہل بدعت کی ہم نشینی کا حکم
116۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((وإیاک والنظر في الکلام، والجلوس إلی أصحاب الکلام۔))
’’اپنے آپ کو علم کلام پڑھنے اور اہل کلام کے ساتھ بیٹھنے سے بچا کر رکھیں۔‘‘
شرح: … کتاب و سنت کے علوم سیکھنا اور ان پر عمل کرنا واجب ہے۔کامیابی کی راہ وہی ہے جس عقیدہ و عمل، علم اور منہج پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تھے،ان کے علم و عمل کا مصدر وحی ہے اور اللہ تعالیٰ نے انہیں اسی علم و عمل، عقیدہ اور ایمان پر کامیابی کی اور جنتی ہونے کی بشارت دی ہے۔
علم کلام اور فلسفہ بہت بعد کے علوم ہیں۔(اگرچہ یہ علوم پھلی امتوں میں بھی پائے جاتے تھے، مگر اسلام میں بہت بعد میں یونانی کتب کے ترجمہ کے ذریعہ سے داخل ہوئے)۔نیز یہ ایسے علوم ہیں جن کے پڑھنے سے ہدایت کم اورگمراہی
[1] ابوداؤد، ترمذی، احمد / صحیح۔
[2] مسلم ۔