کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 422
کائنات کے امور میں مدبر و متصرف مانتے ہیں۔ جیساکہ آج کل بھی شیطان صفت لوگ عوام کو گمراہ کرنے کے لیے کہتے ہیں: فلاں برج میں پیدا ہونے والا انسان خو ش بخت ہوگا، اور فلاں برج میں پیدا ہونے والا بد بخت ہوگا اور اس طرح ان برجوں کو انسانی نصیب اور امور کائنات میں متصرف مانتے ہیں۔ اگر یہ عقائد شامل نہ ہوں تو مصلحت امت کے لیے ستاروں میں دیکھنا، مثال کے طور پر رات کو سمت معلوم کرنے کے لیے ستاروں کودیکھنا، سمندری سفر کے لیے اور ہواؤں اور موسموں کے لیے ستاروں کو دیکھنا جو تجربات سے ظاہر ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ کبھی کبھار امت کی مصلحت میں ایسا کرنا ضروری ہوجاتا ہے۔ دوسري قسم: …ستاروں میں دیکھنے سے مراد ان کی حرکت اور منزلوں کا علم ہے۔ کہ آپ چانداور سورج کی حرکات و منازل کو جانیں تاکہ آپ مہینے اور سال کے دنوں کا حساب رکھ سکیں۔ نماز کے اوقات، حج اور رمضان کے مہینوں کا علم حاصل ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ہُوَ الَّذِیْ جَعَلَ الشَّمْسَ ضِیَآئً وَّ الْقَمَرَ نُوْرًا وَّ قَدَّرَہٗ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوْا عَدَدَ السِّنِیْنَ وَ الْحِسَابَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ ذٰلِکَ اِلَّا بِالْحَقِّ یُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَo﴾(یونس: 5) ’’وہی اللہ ہے جس نے سورج کو(خود)چمکتا)بنایا اورچاند کو(سورج سے) روشن(کیا) اورچاند کی منزلیں مقرر کیں اس لیے کہ تم(چاند اورسورج سے) سالوں کا شمار اوردنوں اورمہینوں کا) حساب کرلو اللہ نے یہ سب حکمت ہی کے ساتھ بنایا ہے وہ سمجھنے والوں کے لیے(اپنی قدرت کی) نشانیاں بیان کرتاہے۔‘‘ علم نجوم کی حقیقت اور فوائد مذکورہ بالا پیرائے میں مصنف رحمہ اللہ کی ان ستاروں میں دیکھنے سے مراد آنکھوں سے دیکھنا نہیں، رات کو جب تارے چمک رہے ہوں، انسان انہیں دیکھے اور ان میں اس لحاظ سے غور وفکر کرے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق اور اس کی نشانیوں میں سے ہے، تو ایسا کرنا مطلوب ِ شرعی ہے۔ اس میں کوئی حرج والی بات نہیں، بلکہ اس کے کچھ فوائد بھی ہیں: پہلا فائدہ: … یہ ستارے آسمان کی زینت ہیں انہیں دیکھ کر اللہ تعالیٰ کی قدرت کا احساس و شعور پیدا ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اِنَّا زَیَّنَّا السَّمَآئَ الدُّنْیَا بِزِیْنَۃٍ نِ الْکَوَاکِبِ﴾(الصافات: 6) ’’ہم نے نزدیک والے(پہلے)آسمان کوآراستہ کیا تاروں سے جو بن دی۔‘‘ دوسرا فائدہ: … ستاروں سے آسمانی دنیا کی حفاظت کاکام لیا جاتا ہے، شیطانوں کو دھتکارنے کے کام آتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَلَقَدْ زَیَّنَّا السَّمَآئَ الدُّنْیَا بِمَصَابِیحَ وَجَعَلْنَاہَا رُجُوْمًا لِلشَّیَاطِینِ وَاَعْتَدْنَا لَہُمْ عَذَابَ السَّعِیْرِo﴾(الملک: 5)