کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 421
میں بیٹھے رہنا۔‘‘[1]
فتنہ بردوش مجلسوں اور مقامات پر جانے سے بچیں، اللہ سے دین پر ثابت قدمی کی دعائیں مانگیں اور اللہ سے موت وحیات کے فتنہ سے پناہ طلب کریں، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ دعا اتنے اہتمام سے سکھلاتے تھے جیسے قرآن کی کوئی سورت سکھلا رہے ہوں:
((اللّٰہُمَّ إنِّیْ أعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ جَہَنَّمَ، وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَالِ، وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ))[2]
’’اے اللہ میں جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور میں مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور میں موت وحیات کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘
علم نجوم کا حکم او راس کی کیفیت
115۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((وأقل [من ] النظر في النجوم إلا ما تستعین بہ علی مواقیت الصلاۃ والہ عما سوی ذلک، فإنہ یدعوا إلی الزندقۃ۔))
’’اور ستاروں میں دیکھنا کم کیجیے۔ سوائے اس کے کہ نمازوں کے اوقات جاننے کے لیے ان سے مدد حاصل کریں اور اس کے علاوہ باقی سب کچھ چھوڑ دیجیے۔ اس لیے کہ یہ فعل زندیقیت کی طرف بلاتا ہے۔‘‘
شرح: … علم نجوم دو طرح کا ہے:
پہلي قسم: … جس سے زمین میں پیش آنے والے حادثات پر استدلال کیا جاتا ہے۔ اسے ’’علم التأثیر ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ جیسے ہواؤں کا اٹھنا، بارش کا برسنا، بیماری یا صحت، اور موت یا حیات و غیرہ پر استدلال کرنا۔ یا جیسے نمرود کی قوم کررہی تھی، انہوں نے ستاروں کی مورتیاں بنا رکھی تھیں، او ران کی پوجا کیا کرتے تھے۔ اس قسم کا علم نجوم اورزمین کے احوال و حادثات میں ستاروں کی تاثیر ماننا شرک اورحرام ہے۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’(اس قسم کے علم نجوم سے مراد) فلکی احوال سے زمین کے حادثات پر استدلال کرنا ہے۔‘‘
جیسا کہ آج کل مختلف اخباروں میں اورٹی وی چینلز پر ہورہاہے اورمختلف جگہ پر جھوٹے کذاب نام نہاد علم نجوم کے ماہر لوگوں کا ایمان و عقیدہ خراب کرنے کے لیے اپنی دکانیں سجائے بیٹھے ہیں۔‘‘یہاں پر ممانعت سے مراد اہل بدعت و ھوائ، فلاسفہ، فلکی، متکلمین اور نجومیوں کی طرح ان کے متعلق بدعتی اور شرکیہ عقائد و نظریات قائم کرلینا ہے۔ کیونکہ بہت سارے لوگ ستاروں کی تقدیس کرتے ہیں، اور ان میں فرشتوں کی روحوں کا کارفرما ہونا مانتے ہیں اور ستاروں کو اس
[1] ابو داؤد و حاکم- و صحیحہ۔
[2] مسلم: 590۔