کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 420
کچھ کرنے والے سے بہتر ہو گا، ا ور جو شخص ان فتنوں کی طرف جھانک کر دیکھے گا، وہ اسے بھی دھر لیں گے۔‘‘
یعنی اگر کوئی شخص ان فتنوں کی طرف جھان کے گا، یا ا ن کے سامنے آئے گا، تو وہ فتنے اسے بھی اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((بَادِرُوْا بِالْأَعْمَالِ فِتَناً کَقَطْعِ اللَّیْلِ الْمُظْلِمِ، یُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَ یُمْسِیْ کَافِرًا، وَ یُمْسِیْ مُؤْمِنًا، وَیُصْبِحُ کَافِرًا، یَبِیْعُ دِیْنَہٗ بِعَرْضِ مِنَ الدُّنْیَا قَلِیْلُٗ))[1]
’’اعمال بجالانے میں جلدی کرو،(عنقریب) سیاہ کالی رات جیسے فتنے(آنے والے)ہیں کہ جن میں آدمی صبح کو مومن ہو گا تو رات کو کافر ہو جائے گا، اور رات کو مومن ہو گا تو صبح کو کافر ہو جائے گا، بندہ اپنے دین کو دنیا کی معمولی چیز کے عوض بیچ دے گا۔‘‘
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مثال آپ کے سامنے ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اﷲ تعالیٰ کی طرف رجوع ا ور اس کی مدد طلب کرنے کا گہر ا شعور رکھتے تھے، ا ور آپ اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے:
((یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبُ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ))[2]
’’ اے دلوں کو پھیرنے والے ! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت و قائم رکھ۔‘‘
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی فتنوں ا ور آزمائشوں سے اﷲتعالی کی بکثرت پناہ مانگا کرتے تھے ا ور اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی اس بات کی تاکید کیا کرتے تھے:
((تُعُوْذُوْا بِاللّٰہِ مِنَ الْفِتَنِ، مَاظَہَرَ وَمَا بَطَنَ))[3]
’’ ظاہری و باطنی ہر قسم کے فتنوں سے اﷲ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرو۔‘‘
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ تمہارے سامنے ایسے فتنے رونما ہونگے جیسے اندھیری رات کا تاریک ٹکڑا ہوتا ہے،(جن میں حق و باطل کی تمیز دشوار ہو جاتی ہے، ان میں ایک آدمی دن کے وقت مومن ہو گا تورات تک کافر ہو جائے گا، اور رات کو ایک شخص کافر ہو گاتو دن چڑھنے تک مومن ہو جائے گا، ایسے حالات میں بیٹھا ہوا آدمی کھڑے شخص سے بہتر ہو گا اور کھڑا شخص چلتے آدمی سے بہتر ہو گا اورچلتا آدمی کوشش کرنے والے سے بہتر ہو گا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے پوچھا: ایسے حالات میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے گھروں
[1] مسند احمد۔صحیح مسلم، کتاب الإیمان، باب الحث علی المبادرۃ بالأعمال قبل تظاہر الفتن حدیث: 194۔صحیح ابن حبان، کتاب الحظر والإباحۃ، کتاب الرہن،ذکر البیان بأن علی المرء عند الفتن أن یکون مقتولا لا… حدیث: 6047۔
[2] صحیح ابن حبان، کتاب الرقائق، باب الأدعیۃ، ذکر الأخبار عما یجب عل المرء من التملق إلی الباری فی…ح: 946۔ المستدرک علی الصحیحین للحاکم، کتاب التفسیر، ومن سورۃ آل عمران،ح: 3072۔ سنن الترمذی الجامع الصحیح، کتاب الذبائح، أبواب الدعوات عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ، باب منہ… ح: 3528۔
[3] صحیح مسلم، کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمہا وأہلہا، باب عرض مقعد المیت من الجنۃ و النار علیہ، حدیث: 5220۔